جنگ اخبار کی جانب سے سندھ کے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دینے پر لوگ برہم

اخبار کا لوگو

سندھ کے دارالحکومت کراچی سے شائع ہونے والے ملک کے بڑے اور معروف اردو اخبار روزنامہ جنگ کی جانب سے اپنی خبر میں صوبے  کے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دیے جانے اور غیر مصدقہ اطلاعات پر خبر شائع کرنے پر لوگ اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

روزنامہ جنگ نے 6 ستمبر کو سانگھڑ سے اپنے نمائندے محمد مبین بھٹی کی خبر شائع کی، جس میں اخبار نے واضح طورپر لکھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق صوبے کے مختلف شہروں سے سیلاب متاثرین کی آڑ میں ڈاکو حیدرآباد اور کراچی منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خفیہ ڈیرے ڈال لیے۔

خبر میں کسی ایک جرم کے واقعے کا ذکر تک نہیں کیا گیا، کسی ایک ایسے علاقے کی نشاندہی نہیں کی گئی، جہاں سیلاب متاثرین کے روپ میں آئے ہوئے ڈاکوئوں نے ڈاکا ڈالا ہو۔

 

پوری خبر غیر مصدقہ اطلاعات پر دی گئی، جس کا اعتراف خود خبر میں بھی کیا گیا لیکن اس باوجود خبر کو شائع کرکے صوبے کے سیلاب متاثرین افراد کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر لوگوں نے جنگ پر برہمی کا اظہار کیا۔

جنگ کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے صحافی میر کیریور نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ صرف غیر مصدقہ اطلاعات پر بڑے اخبار نے خبر چھاپ دی!

انہوں نے جنگ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے نفرت انگیز مہم چلانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صحافت کے انتقال کرجانے پر تعزیت کا اظہار بھی کیا اور لکھا کہ انااللہ واناالیہ راجعون۔۔۔ صحافت۔

ان کی ٹوئٹ پر لوگوں نے کمنٹس کرتے ہوئے لکھا کہ سندھ کے لوگوں کو پہلے ہی امید تھی کہ قومی میڈیا سیلاب متاثرین کے لیے نفرت انگیز مہم چلائے گا۔