سندھ بھر میں مزید 80 لاکھ مویشی ہلاک ہونے کا امکان
صوبے بھر میں 80 ہزار مویشی ہلاک ہوچکے—فائل فوٹو: فیس بک
محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں اور بھوک کی وجہ سے صوبے بھر کے 80 لاکھ مویشی سخت متاثر ہیں، جن میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑنے کا امکان ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے اعداد و شمار کے بعد ورٹنری ڈاکٹرز کی جانب سے خوراک کی قلت سمیت مختلف بیماریوں کے باعث متاثر ہونے والے لاکھوں مویشیوں کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔
وزیر لائیو اسٹاک عبدالباری پتافی نے 5 ستمبر کو سندھ اسمبلی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت تک سیلاب سے مویشوں کی ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار تک جا پہنچی ہے، جس سے27 ارب روپے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کی جانب سے 31اگست کو جاری کردہ اعداد و شمار اور صوبائی وزیر کے بتائے گئے اعداد و شمار میں 5 روز کے اندر نمایاں فرق نظر آرہا ہے، 5 روز میں ہلاک ہونے والی مویشوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے جب کہ مجموعی نقصانات کا تخمینہ تین گنا سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ اس وقت صوبے بھر میں 5 کروڑ سے زائد مویشی موجود ہیں،جن میں سے لاکھوں جانور شدید خوراک کی قلت کا شکار ہیں جب کہ پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے ان میں بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں اور پہلے ہی صوبے میں لمپی اسکن وبا پھیل رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ خوراک کی قلت سمیت دیگر بیماریوں کے باعث کم از کم 80 لاکھ مویشی بری طرح متاثر ہوں گے جب کہ صوبے بھر میں مویشیوں کے لیے بنائے گئے 6 ہزار سے زائد شیڈز بھی متاثر ہوں گے۔
ان کے مطابق اب تک مویشیوں کی ہلاکت سے ساڑھے پانچ ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جب کہ مزید مزید مویشیوں کی ہلاکت سے بھی اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔
صوبائی وزیر کے مطابق انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خوراک کی قلت کے شکار محض 10 فیصد جانوروں کو خوراک فراہم کرنے کے لیے 18 ارب روپے جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ خوراک کی قلت کے شکار 90 فیصد جانوروں کو خوراک دینے کے لیے مجموعی طور پر 90 ارب روپے درکار ہوں گے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ صوبائی وزیر کی پریس کانفرنس سے قبل سندھ لائیو اسٹاک کی جانب سے 31 اگست کو جاری اعداد و شمار میں ہلاک ہونے والی مویشیوں کی تعداد 29 ہزار 631 بتائی گئی جس کی مد میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 2ارب 7کروڑ روپے ظاہر کئے گئے تھے مگر محض پانچ دن بعد صوبائی وزیر نے ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد 80 ہزار سے زائد بتائی۔
یعنی آخری پانچ دن میں صوبے میں پہلے ڈیڑھ ماہ کےمقابلے دگنے جانور ہلاک ہوئے۔