سیلاب متاثرہ خواتین میں خصوصی ضروریات کی چیزیں تقسیم کرنے والی تنظیم

سیلاب سے متاثرہ افراد میں خواتین اور بچے سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں—فوٹو: فرزانہ علی ٹوئٹر

سندھ بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے سوا کروڑ افراد میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہیں جو پہلے ہی غذائیت اور بنیادی حقوق سے محروم رہتے ہیں مگر سیلاب نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔

اگرچہ بہت ساری فلاحی تنظیمیں امدادی سامان میں بچوں سمیت خواتین کی ضرورت کی چیزیں بھی شامل کر رہی ہیں، تاہم سندھ کی ایک ایسی فلاحی تنظیم بھی ہے جو خصوصی طور پر خواتین اور بچوں میں چیزیں تقسیم کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

ضلع جامشورو کے شہر کوٹڑی کی تنظیم سرتیوں سکھیا سینٹر ایک ایسی تنظیم ہے جو خصوصی طور پر خواتین، مائوں اور بچوں میں راشن اور امدادی چیزوں کی تقسیم کر رہی ہے، تاہم وہ عام متاثرین کی بھی مدد کر رہی ہے۔

سرتیوں سکھیا سینٹر کوٹڑی سمیت گرد و نواح کے علاقوں کی خواتین میں خصوصی ایام کے دوران استعمال میں آنے والےسینیٹری پیڈز، انڈویئر، پینٹیز، بچوں کے پیمپر، فیڈرز، خشک فارمولہ دھودھ اور دیگر ضرورت کی چیزیں تقسیم کرنے میں مصروف ہے۔

اس فلاحی تںظیم کو دیگر مقامی اور چھوٹی تنظیمیں بھی مدد فراہم کر رہی ہیں، اس تنظیم کو سندھ ڈزاسٹر ریلیف کمپین کی جانب سے بھی خواتین کے استعمال میں آنے والی خصوصی اشیا فراہم کی جا رہی ہیں جو کہ ضلع جامشورو کی خواتین میں یومیہ بنیادوں پر تقسیم کی جا رہی ہیں۔

اگرچہ صوبے بھر میں بہت ساری فلاحی تنظیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں، تاہم بہت ہی کم تنظیمیں ایسی ہی جو خصوصٰ طور پر خواتین اور بچوں کی ضروریات کا خیال کر رہی ہوں۔

سندھ بھر میں ایسی تنظیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں جو اقلیتی افراد کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کر رہی ہیں جب کہ بہت ساری تنظیمیں بلاتفریق ہر طرح کے افراد کو امدادی سامان کی فراہمی کر رہی ہیں۔