سیلاب سے سندھ کے 42 فیصد اسکول تباہ، 25 لاکھ طلبہ متاثر

سردار شاہ نے عمرکوٹ میں پہلے ٹینٹ اسکول کا افتتاح کردیا—فوٹو: وزارت تعلیم،

سندھ بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 42 فیصد اسکول مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوچکے جب کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے کم از کم 25 لاکھ طلبہ تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔

محکمہ تعلیم کے ادارے سندھ ایجوکیشن ریفارم سپورٹ یونٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے بعد کیے گئے ابتدائی سروے میں اگست کے اختتام تک صوبے کے 42 فیصد اسکول متاثر ہوچکے تھے۔

ادارے کے مطابق صوبے بھر میں زیادہ تر اسکول جزوی طور پر متاثر ہوئے تھے، تاہم ان میں تعلیمی سلسلے کو برقرار رکھنا ممکن نہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ صوبے کے ہزاروں اسکول مکمل طور متاثر ہوئے ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ مکمل سروے کے بعد ہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔

دوسری جانب وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے بھر کے 25 لاکھ طلبہ متاثر ہوئے ہیں جو اس وقت تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔

سید سردار شاہ نے عمرکوٹ میں پہلے ٹینٹ اسکول کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بہت بڑی تعداد میں طلبہ کے اسکولوں سے باہر ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی سلسلے کو عارضی اسکولوں میں میں بحال کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شدید بارشوں اور سیلاب سے صوبے کے تعلیمی اداروں کی عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں، جس میں متعدد عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں جب کہ بہت سارے تعلیمی اداروں میں پانی کھڑا ہوا ہے۔

سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیکریٹری تعلیم سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو تعلیمی اداروں کی عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کے سروے کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے ہیں جب کہ حکام کو تمام اضلاع میں ٹینٹ اسکول قائم کرکے تعلیمی سلسلے کو بحال کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے۔

وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کورونا کی وبا کی وجہ سے سندھ کی تعلیم متاثر ہوئی اور اب سیلاب کے باعث بھی وہی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، تاہم حکومت کی اولین ترجیح تعلیم کا سلسلہ بحال کرنا ہے۔

بعد ازاں سید سردار شاہ بچوں میں گھل مل گئے اور انہوں نے بچوں کو مشہور سندھی نصابی نظم بھی پڑھوائی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔