منچھر جھیل کو مزید کٹ دینے کے باوجود سیہون انڈس بائی پاس ڈوب گیا

منچھر کو کٹ لگائے جانے کے باوجود میہڑ اور سیہون شہر کے قریب پانی کا دبائو برقرار ہے—اسکرین شاٹ

محکمہ آبپاشی کی جانب سے منچھر جھیل میں پانی کا دبائو کم کرنے کے لیے جھیل کو مزید دو کٹ دے دیے گئے مگر اس باوجود سیہون کا انڈس بائی پاس سیلاب سے ڈوب گیا اور جلد ہی شہر کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوجائے گا۔

سیہون شہر کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے حکومت نے پہلے ہی منچھر جھیل کو ایک کٹ دیا تھا مگر اس باوجود جھیل سے پانی کی سطح میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی، جس کے بعد جھیل کو مزید دو کٹ لگائے گئے۔

اب مجموعی طور پر منچھر جھیل کو تقریبا 200 فٹ کے تین کٹ لگائے جا چکے ہیں اور جھیل کے پانی سے پانچ یوسیز کے بیسیوں دیہات ڈوب چکے ہیں مگر اس باوجود منچھر جھیل سے پانی کا دبائو اور سطح کم نہیں ہو رہی۔

پہلے منچھر کو باغ یوسف گوٹھ کے سامنے آر ڈی 14 اور 15 کے درمیان جب کہ اب اسے آرڈی 50 اور 52 کے درمیان دو کٹ دیے گئے ہیں اور اس کا پانی یوسی بوبک، یوسی چنا، یوسی آراضی، یوسی واھڑ اور یوسی جعفرآباد کے دیہات کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

منچھر جھیل کو کٹ دینے کی وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ سیہون شہر ڈوبنے سے بچ جائے گا جب کہ میہڑ اور جوہی سمیت دیگر شہروں سے بھی پانی کا دبائو کم ہوگا۔

اس وقت تک ضلع دادو کا 70 فیصد ڈوب چکا ہے جب  کہ سیلاب میہڑ کے آخری حفاظتی بند سے ٹکرا چکا ہے۔

اس وقت سیلاب کا زور ضلع دادو، قمبر و شہدادکوٹ سمیت ضلع جامشورو میں ہے جب کہ سکھر اور گڈو بیراج سے بڑے سیلاب کا خطرہ ٹل چکا ہے اور وہاں پانی کی سطح میں کمی کے بعد اب کوٹڑی بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، جس سے جامشورو اور حیدرآباد کے کئی علاقے ڈوب سکتے ہیں۔