سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں جان بوجھ کر ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں خراب کرنے کا انکشاف

images (2)

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے کہ صوبے کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں قیمتی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خود اسپتالوں کے ٹیکنیشنز نے خراب کیں، تاکہ مریضوں کو مجبوراً نجی تشخیصی مراکز کا رخ کرنا پڑے۔

یہ انکشاف صوبائی سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ بھر کے کئی بڑے اسپتالوں میں یہ مشینیں سالہا سال سے بند پڑی ہیں اور اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی۔

پی اے سی کے چیئرمین نثار احمد کھوڑو نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطیر عوامی پیسوں سے خریدی گئی یہ مشینیں مریضوں کے کسی کام نہ آئیں اور اسپتالوں میں یوں ہی ناکارہ پڑی رہیں۔

انہوں نے خاص طور پر سکھر کے غلام محمد مہر میڈیکل کالج اسپتال کا حوالہ دیا جہاں کی ایم آر آئی مشین عرصہ دراز سے خراب ہے اور مریض مجبوراً مہنگے ٹیسٹوں کے لیے نجی لیبارٹریوں کا رخ کرتے ہیں۔

صوبائی سیکریٹری صحت نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ خراب مشینوں کی مرمت اور تبدیلی کے اقدامات شروع کیے جا چکے ہیں۔

پی اے سی چیئرمین نے واضح ہدایت دی کہ فوری طور پر یہ مشینیں فعال کی جائیں اور اس حوالے سے پیش رفت رپورٹ کمیٹی کو دی جائے۔

اجلاس میں سندھ بھر میں جعلی اور غیر رجسٹرڈ دوائیں بیچنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دیا گیا۔

پی اے سی نے ہدایت دی کہ ایسے مراکز کو فوری سیل کیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔

دوسری طرف اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف اضلاع کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس نے 3 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی دوائیں ٹینڈر کے بغیر خریدیں۔

سیکریٹری صحت نے وضاحت دی کہ ہنگامی صورتحال میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے تحت ایسی خریداری کی جا سکتی ہے، تاہم پی اے سی نے حکم دیا کہ تمام اسپتالوں سے بغیر ٹینڈر خریدی گئی ادویات کی تفصیلی فہرست فراہم کی جائے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی کے ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کی صفائی کی ناقص صورتحال بھی کمیٹی کے ریڈار پر آئی۔

اراکین نے کہا کہ سالانہ 13 کروڑ 50 لاکھ روپے صفائی کے نظام پر خرچ ہونے کے باوجود حالات ابتر ہیں۔ اس پر پی اے سی نے حکم دیا کہ سول اسپتال کے صفائی نظام کا فریقِ ثالث سے آڈٹ کرایا جائے۔