سندھ کی بیراجوں میں پانی کم ہونے لگا، سپر فلڈ کا خطرہ ٹل گیا، کچے کے درجنوں دیہات زیر آب

_126394606_2-shabinafaraz.jpg

سندھ میں سیلابی کمی شروع ہونے کے بعد صوبے میں سپر فلڈ کا خطرہ ختم ہوگیا مگر دریائے سندھ میں طغیانی کے باعث بالائی سندھ کے کچے کے کئی دیہات اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

ضلع گھوٹکی، اوباڑو، نوشہرو فیروز، کندھ کوٹ اور گمبٹ میں درجنوں گاؤں زیرِ آب آگئے، کھڑی فصلیں بہہ گئیں، کھانے پینے کی اشیا اور مویشیوں کا چارہ ختم ہوگیا۔

کندھ کوٹ کے اسی سے زائد دیہات کا شہر سے رابطہ بحال نہ ہوسکا اور پرانوں چاچڑ سمیت کئی گاؤں کے مکین محصور ہوکر رہ گئے۔

گھوٹکی میں پانی کے کٹاؤ نے قادر پور گیس فیلڈ کو بھی شدید متاثر کیا ہے جہاں دس کنوؤں میں سے تین روز بعد بھی پیداوار بحال نہ ہوسکی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی نکلنے کے بعد گیس کی فراہمی بحال کردی گئی ہے۔ اوباڑو میں دریا کے بھپرے ریلوں نے کئی دیہات ڈبو دیے، مگر ضلعی انتظامیہ منظر سے غائب رہی اور متاثرین بے یار و مددگار اپنی مدد آپ کے تحت جان بچانے پر مجبور ہیں۔

نوشہرو فیروز میں تین تحصیلوں میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں نے گھروں کو خیر باد کہہ دیا ہے۔

بارش اور سیلابی پانی اسکولوں میں داخل ہوگیا ہے اور بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ گمبٹ کے کچے کے علاقے بھی پانی کی لپیٹ میں ہیں جبکہ تیز بہاؤ سے بچاؤ بندوں پر دباؤ بڑھ گیا۔

ادھر کئی روز سے جاری سیلابی صورتحال میں اب گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ اور رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے ترجمان آنند کمار کے مطابق آئندہ دو سے تین روز میں صورت حال معمول پر آنا شروع ہو جائے گی۔

پی ڈی ایم اے اور مقامی حکام کے مطابق سندھ بھر میں حالیہ سیلاب سے تقریباً تین لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، ہزاروں لوگ بے گھر اور سیکڑوں گاؤں کے باسی محصور ہیں۔