تنقید کے بعد روزنامہ جنگ نے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دینے کی خبر ہٹادی
پرومو فوٹو
صوبائی دارالحکومت کراچی سے شائع ہونے والے اردو کے موقر اخبار روزنامہ جنگ نے تنقید کے بعد سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دینے کی خبر ویب سائٹ سے ہٹادی، تاہم مذکورہ خبر 6 ستمبر کے اخبار میں موجود رہے گی۔
روزنامہ جنگ نے 6 ستمبر کو سانگھڑ سے اپنے نمائندے محمد مبین بھٹی کی خبر شائع کی تھی، جس میں اخبار نے واضح طورپر لکھا تھا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق صوبے کے مختلف شہروں سے سیلاب متاثرین کی آڑ میں ڈاکو حیدرآباد اور کراچی منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خفیہ ڈیرے ڈال لیے۔
روزنامہ جنگ جیسے موقر اخبار کی جانب سے غیر مصدقہ اطلاعات پر شائع کی گئی سندھ کے سیلاب متاثرین سے متعلق نفرت انگیز خبر
یہ خبر 6 ستمبر کو اخبار میں شائع ہوئی https://t.co/NQFPsWIV8e pic.twitter.com/iazTEHOyPz
— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) September 6, 2022
خبر میں کسی ایک جرم کے واقعے کا ذکر تک نہیں کیا گیا تھا، کسی ایک ایسے علاقے کی نشاندہی تک نہیں کی گئی تھی، جہاں سیلاب متاثرین کے روپ میں آئے ہوئے ڈاکوئوں نے ڈاکا ڈالا ہو۔
یہ روزنامہ جنگ کی خبر ہے۔۔۔ صرف غیر مصدقہ اطلاعات پر بڑی اخبار نے خبر چھاپ دی!
انااللہ واناالیہ راجعو۔۔۔ صحافت pic.twitter.com/6fbNVGdgRn
— Mir (Imam B.) (@ImamBuxIB) September 6, 2022
پوری خبر غیر مصدقہ اطلاعات پر دی گئی تھی، جس کا اعتراف خود خبر میں بھی کیا گیا لیکن اس باوجود خبر کو شائع کرکے صوبے کے سیلاب متاثرین افراد کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پر لوگوں نے جنگ پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
https://twitter.com/khaledhusayn/status/1567093125482516481
لوگوں نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر خبر شائع کرنے پر اخبار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے زرد صحافت قرار دیا تھا۔
بعض لوگوں نے اخبار کی جانب سے سندھ کے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دینے پر اسے نسل پرستی قرار دیا تھا اور لکھا تھا کہ اپنے ہی صوبے میں سندھ کے لوگ نسل پرستی اور نفرت کا شکار ہیں۔
جس جا نام ہی جنگ انتشار ہو،
اس سے امن کی کیا امید،میر خلیل الرحمن کے بیٹے ڈاکو، لٹیرے ہونگے سیلاب متاثرین تو معصوم ہین،
نہ رپورٹر کو نہ ایڈیٹر کو بھی کوئی شرم نہین آئی، ڈوب مرو https://t.co/RIt07DAnvp
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) September 6, 2022
لوگوں نے ٹوئٹر پر جنگ کے خلاف ٹرینڈ بھی چلایا اور قارئین سے اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا تھا، جس کے بعد اخبار نے اپنی خبر کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔
اب مذکورہ خبر کا لنک کھولنے سے سندھ کے سیلاب متاثرین کو ڈاکو قرار دیے جانے کی خبر نہیں آتی، تاہم مذکورہ خبر اخبار کے 6 ستمبر کے پرنٹ ایڈیشن پر ہمیشہ کے لیے موجود رہے گی اور لوگوں نے اخبار سے نفرت انگیز خبر شائع کرنے معذرت شائع کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ہماری نسلیں روڈوں پہ آگئی، ہم بوکھے مررے ہیں پر ان کو لسانیت کی سیاست کھیلنی ہے ان لوگوں کہ ساتھ جنہوں نے ان کی منہ میں نوالا ڈالا!
قصور ان کا نہیں ہمارا اپنا ہے، ہم نے ملکی کی ہوتی تو اگر!
اس پر کوئی کچھ نہیں بولے گا کیوں کہ نسلپرست تو صرف سندھی ہیں! pic.twitter.com/6Uo2DUJbxz— SorathSindhu (@SindhuSorath) September 6, 2022