کراچی میں 49 فیصد مضر صحت کاربن صنعتوں، 33 فیصد ٹرانسپورٹ سے خارج ہونے کا انکشاف

عالمی یوم ماحولیات کے مناسبت سے کراچی میں بینک الفلاح، پاکستان ایئر کوالٹی انیشی ایٹو اور انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے تحقیقی ادارے کراچی اربن لیب کے اشتراک سے ”کراچی ایمیشنز انوینٹری ‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ۔
یہ رپورٹ بینک الفلاح کی مالی معاونت سے نصب کیے گئے 13 نئے ایئر کوالٹی مانیٹرز ک کے حوالے سے تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ شہر کے مختلف گنجان علاقوں جیسے صدر، کورنگی، گڈاپ، نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن میں نصب کیے گئے مانیٹرز کے نتائج پر مبنی ہے۔
ان مانیٹرز نے پی ایم 2.5، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈز اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے مضر گیسوں کی پیمائش کی، جن کا براہ راست تعلق شہری صحت اور معیارِ زندگی سے ہے۔
اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ رپورٹ کراچی میں فضائی آلودگی کے بحران کی بنیادی وجوہات کے بارے میں تفصیلی معلومات پر مبنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں سالانہ 394.82 کلو ٹن کاربن کا اخراج ہوتا ہے، جس میں 49 فیصد حصہ صنعتوں اور 33 فیصد حصہ ٹرانسپورٹ سے آتا ہے، پاور جنریشن، جو زیادہ تر سلفر والے ایندھن پر منحصر ہے، 30 فیصد سلفر ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا سبب بنتی ہے، جبکہ رہائشی ذرائع سے آلودگی کا حصہ کراچی کے گرم موسم کے باعث نہ ہونے کے برابر ہے۔
بینک لفلاح نے ویسٹ مینجمنٹ، ری سائیکلنگ، اور پانی کے مؤثر استعمال کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے، تاکہ گرین بینکنگ کے سفر میں رہنمائی حاصل کی جا سکے۔
پاکستان ایئرکوالٹی انیشی ایٹوکے بانی عابدقمر بینک الفلاح کے ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونیکیشن اور سی ایس آر مدیجہ جاوید قریشی اور عافیہ سلام سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
بینک الفلاح نے ویسٹ مینجمنٹ ری سائیکلنگ اورپانی کے موثراستعمال کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ گرین بینکنگ کے سفرمیں رہنمائی حاصل کی جاسکے ۔