امریکن برانڈس کے گارمنٹس تیار کرنے والی میرپورخاص کی ہندو خواتین

4624351-1013814229

سندھ کے ضلع مرپور خاص کے علاقے صوفی کالونی میں ہر صبح بیس سلائی مشینوں کی گونج سنائی دیتی ہے، جہاں ہندو خواتین بی آر آئی ٹی (BRIT) ویمنز گارمنٹ یونٹ میں کام کرنے کے لیے جمع ہوتی ہیں۔

ان میں 25 سالہ سنجنا دلیپ بھی شامل ہیں، جو نہ صرف ایک ماں اور طلاق یافتہ خاتون ہیں بلکہ چار خواتین کی اس ٹیم میں سے ایک ہیں جو اس فیکٹری کی مالک بھی ہیں۔

سنجنا دلیپ نے نشریاتی ادارے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم یہاں سوٹ اور جیکٹس تیار کرتے ہیں جو برآمد ہوتے ہیں۔ ہم مختلف اقسام کی سلائی کرتے ہیں۔ پہلے ہم غربت میں زندگی گزار رہے تھے، اب یہ کام ہمیں اچھا معاوضہ دیتا ہے۔

مذکورہ فیکٹری سندھ حکومت کے پیپلز پاورٹی ریڈکشن پروگرام (PPRP) کے تحت دو ملین روپے کے بلاسود قرض سے قائم کی گئی۔

یہاں کام کرنے والی خواتین اب اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں، سنجنا اپنے آٹھ افراد پر مشتمل خاندان کی واحد کفیل ہیں، جس میں ایک کینسر کا مریض ماموں بھی شامل ہے۔

پاکستان لیبر فورس سروے 2020-21 کے مطابق دیہی سندھ میں خواتین کی لیبر فورس میں شرکت صرف 10.8 فیصد ہے، جب کہ مردوں کی 49.1 فیصد۔

مرپور خاص میں خواتین کی شرح خواندگی محض 34.8 فیصد ہے اور بچوں کی مشقت 37 فیصد، جو سندھ میں سب سے زیادہ ہے۔ ایسے حالات میں BRIT گارمنٹ یونٹ باوقار روزگار اور ہنر سازی کے ذریعے خواتین کو ایک نئی سمت فراہم کر رہا ہے۔

یہاں خواتین اوسطاً 25,000 روپے ماہانہ کماتی ہیں، ان کی تیار کردہ مصنوعات جیسے جیکٹس، کارگو جینز وغیرہ کراچی کی بڑی ایکسپورٹ کمپنیوں ایپیکس، ایچ نظام دین اینڈ سنز کے ذریعے Izod اور NewYorker جیسے برانڈز کو فراہم کی جاتی ہیں۔

پروجیکٹ سپروائزر موہن داس کے مطابق ان کے پاس اس وقت 20 مشینیں ہیں اور وہ انہیں بڑھا کر 100 تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سندھ بھر میں اکثر ہندو خواتین یا تو گھریلو ملازماؤں کے طور پر یا کھیتوں پر کام کرتی ہیں لیکن BRIT کی بدولت اب انہیں باقاعدہ اور باوقار ملازمتیں حاصل ہوئی ہیں۔

18 سالہ مدھو امریش جو ایک بیوہ ماں اور دو بہنوں کے ساتھ رہتی ہیں، نے ایک ماہ قبل یہ کام شروع کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ نوکری ہمارے لیے بہت مددگار ثابت ہو رہی ہے اور ہم عزت کے ساتھ کام کر رہے ہیں، میری خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں۔

ایک اور ورکر کوشیلا روزانہ 15 سے 20 ٹکڑے سی کر تقریباً 800 روپے کماتی ہیں۔

فیکٹری ہر ماہ تقریباً 5,000 ٹکڑے تیار کرتی ہے، جس سے مالکان کو چھ لاکھ روپے آمدنی ہوتی ہے۔ BRIT کا ماڈل "Cut, Make, Trim” یعنی CMT پر مبنی ہے، جس میں کراچی کی کمپنیوں سے کٹا ہوا کپڑا آتا ہے اور مکمل تیار شدہ مصنوعات ایکسپورٹ کی جاتی ہیں۔

سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن (SRSO) کے ڈسٹرکٹ مینیجر سید شہنشاہ نے کہا کہ BRIT ان کئی مائیکرو انٹرپرائزز میں سے ایک ہے جو PPRP کے تحت شروع کی گئیں جو جون 2025 میں اختتام پذیر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد روزگار کی فراہمی، زندگی میں بہتری اور غربت کا خاتمہ ہے۔ اس منصوبے سے اس کمیونٹی کو جو شعور ملا ہے، وہ قابل قدر ہے اور حکومت اس کے مستقبل میں وسعت کے لیے پُرعزم ہے۔