سندھ حکومت کا پریس کلبز اور صحافتی تنظیموں کے لیے 30 کروڑ روپے کا اعلان

حکومت سندھ نے دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے مالی سال میں صوبے بھر کے متعدد پریس کلبز اور صحافتی یونین تنظیموں کے لیے 30 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز مختص کردیے۔
سندھ کے 13 جون کو پیش کیے گئے بجٹ دستاویزات کے مطابق سب سے زیادہ 7 کروڑ روپے کے فنڈز کراچی پریس کلب کے لیے مختص کیے گئے جب کہ حیدرآباد پریس کلب کے لیے ساڑھے 3 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اسی طرح سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ اور میرپورخاص کے پریس کلبز کو ترتیب وار 50، 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
حیران کن طور پر سندھ حکومت نے اخباری مالکان کی نمائندہ تنظیم ’آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی‘ (اے پی این ایس) کے لیے بھی 5 کروڑ روپے کے خطیر فنڈز کا اعلان کیا۔
اس کے علاوہ سندھ پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن کے لیے 2 کروڑ، سی پی این ای کے لیے ایک کروڑ اور مستحق صحافیوں کے لیے بھی 5 کروڑ روپے رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق مختلف صحافتی یونینز کے لیے بھی خطیر رقم رکھی گئی ہے، جس میں ایس این ایس کے لیے ایک کروڑ، ایس یو جے کے لیے 50 لاکھ اور پی ایف یو جے کے لیے 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
اسی طرح کے یو جے کو 50 لاکھ، ایچ یو جے کو ایک کروڑ اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس کو 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
حکومت کی جانب سے صحافتی تنظیموں کے لیے خطیر فنڈز رکھے جانے پر مختلف حلقوں کی جانب سے اس اقدام پر تنقید بھی سامنے آ رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت ان گرانٹس کے ذریعے عوامی ٹیکس کے پیسے کا استعمال کر کے اپنی ناقص گورننس، بدانتظامی، اور بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پریس کلبز اور صحافتی تنظیموں کو مالی فوائد دے کر حکومت خود پر ہونے والی تنقید کو نرم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا دکھائی دیتی ہے، جو صحافتی آزادی کے اصولوں سے متصادم ہے۔