گورکھ ہل سمر ریزورٹس منصوبے میں 17 کروڑ روپے کی خرد برد کا انکشاف

IMG-20250614-WA0072

گورکھ ہل پر ترقیاتی منصوبے کے تحت سمر ریزورٹس کے نام پر 17 کروڑ روپے سے زائد کی خردبرد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

مالی سال 2023-24 کے دوران دفتر ریذیڈنٹ ڈائریکٹر، پلاننگ، ڈیولپمنٹ، مانیٹرنگ و امپلیمنٹیشن سیل،کلچر، ٹورازم و اینٹیکویٹیز ڈپارٹمنٹ کراچی کے آڈٹ کے دوران مشاہدہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے گورکھ ہلز ضلع دادو میں سمر ریزورٹس کی ترقی کے منصوبے کے لیے نظرثانی شدہ اسکیم کے تحت 3,046.000ملین روپےکی منظوری دی گئی اور فنڈز جاری کیے گئے لیکن ان میں خرد برد ہوئی۔

روزنامہ ”جنگ“ کے مطابق مذکورہ فنڈز میں سے 2,868.000 ملین روپےخرچ کیے گئے،تاہم باقی 177.814 ملین کے اخراجات کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں تھا ،جس سے ممکنہ مالی بے ضابطگی یا خرد برد کا اندیشہ ظاہر ہوتا ہے۔

یہ اسکیم جو 2005 میں منظور ہوئی تھی، کئی بار نظرثانی کے باوجود اب تک مکمل نہیں ہوسکی اور اس میں پیشرفت، مانیٹرنگ، ایویلیوایشن یا بار بار کی نظرثانی کی کوئی معقول توجیح دستیاب نہیں۔

دستاویزات میں اس بات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے کہ 3ارب روپے سے زائد کے سول ورکس کے ٹھیکوں میں کئی بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں ٹھیکیداروں کی پری کوالیفکیشن حاصل نہ کرنا بھی شامل ہے۔

اسی طرح اس میں اہم دستاویزات جیسے ٹیکنیکل و فنانشل بڈ ایویلیو ایشن رپورٹ،اصل بڈ سیکیورٹی، پرفارمنس سیکیورٹی اور ٹینڈر فیس چالان کی عدم دستیابی، ایس پی پی آر اے (SPPRA) کے معیاری ٹینڈر دستاویزات کا استعمال نہ کرنا، ٹیکنیکل اور پروکیورمنٹ کمیٹی کا درست طریقے سے قیام نہ ہونا جس سے شفافیت متاثر ہوئی، تکنیکی تقاضوں، پیمائش کے ریکارڈ اور ٹھیکیداروں کی اہلیت کی جانچ کا فقدان اور دیگر خلاف ورزیاں کیے جانا شامل ہیں۔