سندھ میں تمام اقلیتوں کے لیے الگ الگ نصاب بنائے جانے کا امکان
فائل فوٹو: رائٹرز
سندھ اور وفاقی حکومت نے اس بات پر اتفاق کرلیا ہے کہ تمام اقلیتوں کے لیے ان کے مذاہب کی روشنی میں الگ الگ نصاب ترتیب دیا جائے گا جب کہ سوشل سائسنز سمیت مادری زبانوں کے مضامین کا نصاب بھی صوبے خود تیار کریں گے۔
ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہوگا کہ مسیحیوں، ہندوؤں اور سکھوں سمیت دیگر مذہبی اقلیتی افراد کے لیے الگ الگ نصاب ترتیب دیا جائے گا، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ایسا کب تک ممکن ہوگا۔
سندھ حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی تعلیمی نصاب کے سلسلے میں اہم اجلاس 7 اکتوبر کو ان کے آفس میں منعقد ہوا، جس میں نیشنل کریکیلم کاؤنسل اسلام آباد کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مریم چغتائی، چیف ایڈوائیزر کیریکیولم ونگ، محکمہ اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر فوزیہ خان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ارلی چائلڈ ایجوکیشن تا آٹھویں جماعت تککے ٹیکسٹ کتابوں کے کریکیولم ڈزرائین میں سندھ کی مشاورت و موقف پر ہونے والی ڈولپمینٹ پر بات ہوئی، دوران اجلاس اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ صوبے اور نیشنل کریکیولم پاکستان کچھ سبجیکٹس پر مل کر نصاب ترتیب دیں گے جب کہ نیشنل کریکیولم پاکستان ٹیچرز پروفیشنل ڈولپمینٹ، اقلیتوں کے لیے اپنے مذاہب کی تعلیم کے لیے سندھ اور نیشنل کریکیولم آف پاکستان میں مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ پہلی بار پاکستان میں رہنے والے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لیے الگ الگ کریکیولم ڈزائین کیا گیا ہے جس کے تحت عیسائیت، ہندوازم، سکھ، بہائی، کیلاش، زرتشت اور بدھ مت سے تعلق رکھنے والے بچوں کے لیے الگ نصاب موجود ہوگا جب کہ مذکورہ نصاب تمام مذاہب کے پیشواؤں کی مشاورت کے ساتھ مل کر کریکیولم ترتیب دیا گیا ہے۔
اسی حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہمیں اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسی کمیونٹیز بھی موجود ہیں جو کہ لامذہب کے طور پر یہاں صدیوں سے آباد ہیں، ایسی کمیونٹیز کے لیے بھی کریکیولم ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔
ان کے مطابق دراوڑی لوگ جیسے کولہی، بھیل، شکاری اور دیگر ایسی کمیونٹیز ہیں جس کے حقوق کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔
سید سردار شاہ نے کہا کہ پچھتر سال میں پہلی بار ہوگا کہ اقلیتوں کے لئے اس سطح پر بات ہو رہی ہے، یہ بین المذاہب ہم آہنگی کے ساتھ قومی ہم آہنگی کا بھی ثبوت ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ معاشرے میں تشدد یا عدم برداشت اور انتہاپسندی کو فروغ دینے والے کسی بھی رویے کو نصابی کتب کا حصہ نہیں بنایا جاۓ اور اس طرح کے رویوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ صوبوں کا مؤقف تسلیم کرنے کے بعد نئے ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں سائنس، میتھامیٹکس، کمپیوٹر سائنس اور انگریزی کے نصاب کو نیشنل کریکیولم پاکستان کی مشاورت سے ایک نصاب پالیسی کے مطابق مرتب کیا جاۓ گا جبکہ کہ سوشل اسٹڈیز، مادری زبان اور دیگر علوم کی کتب میں صوبے اپنی سطح پر علاقائی اور قومی موضوعات شامل کرنے کے لیے فیصلہ خود کر سکیں گے۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وفاق کی طرف سے کریکیولم پر ہمارے موقف کو تسلیم کیا گیا ہے، صوبوں کی بات تسلیم کرنا قومی اتحاد کی علامت ہے، جسے گزشتہ حکومت نے سنگل نیشن کریکیولم کے نام پر متاثر کرنے کی کوشش کی تھی۔
اجلاس میں اس بات پر بھی بحث ہوا کہ اساتذہ کی تربیت کے نیشنل کریکیولم کاؤنسل کے ساتھ مل کر کام کیا جاۓ گا۔