جیکب آباد کی منیشا روپیتا پاکستان کی پہلی ہندو ڈی ایس پی بن گئیں

منیشا روپیتا نے 2021 میں کمیشن کا امتحان پاس کیا تھا: فوٹو – بی بی سی اردو

شمالی سندھ کے جاگیردارانہ نظام میں گھرے ضلع جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی ہندو لڑکی منیشا روپیتا پاکستان کی پہلی ہندو خاتون ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) بن گئیں۔
منیشا روپیتا نے 2021 کے آغاز میں سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس) کا امتحان پاس کیا تھا، انہوں نے 152 کامیاب امیدواروں کی میرٹ لسٹ میں 16واں نمبر حاصل کیا تھا۔

نتائج کے اعلان کے بعد حال ہی میں منیشا روپیتا نے سندھ پولیس کو بطور ڈی ایس پی جوائن کیا اور اب وہ دارالحکومت کراچی کے اہم ترین علاقے لیاری میں تعینات اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) عاطف امیر کے زیر نگرانی تربیت حاصل کر رہی ہیں اور تربیت مکمل ہونے کے بعد انہیں صوبے کے کسی تھانے میں ہی تعینات کیا جائے گا۔

منیشا روپیتا نے سندھ پولیس کو بطور ڈی ایس پی جوائن کرنے کے بعد بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد جیکب آباد میں ایک تاجر تھے مگر جب  وہ 13 برس کی تھیں تو کہ ان کے والد کی وفات ہوگئی تھی، جس کے بعد اُن کی والدہ نے اپنے پانچ بچوں کی اکیلے پرورش کی اور اُن کی تعلیم اور بہتر مستقبل کی خاطر کئی سال پہلے ہی وہ کراچی منتقل ہوگئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ اُن کی تین بہنیں بھی ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں جبکہ اِکلوتے اور چھوٹے بھائی میڈیکل مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جب کہ وہ ایم بی بی ایس کے داخلہ ٹیسٹ میں ’ایک نمبر سے‘ پیچھے رہ گئیں تو انھوں نے ڈاکٹر آف فزیکل تھیراپی کی ڈگری لی اور پھر سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے نیا اعزاز حاصل کیا۔

 

منیشا روپیتا مرد افسر سے تربیت حاصل کر رہی ہیں: فوٹو- بی بی سی اردو

اگرچہ منیشا روپیتا ڈی ایس پی بننے والی پہلی ہندو خاتون ہیں مگر ان سے قبل سندھ میں ہی پہلی ہندو خاتون جج بھی بن چکی ہیں جب کہ صوبے میں کئی ہندو خواتین اہم سرکاری عہدوں پر بھی تعینات ہو چکی ہیں۔

منیشا روپیتا ایک ایسے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں، جہاں سے کم سن ہندو لڑکیوں کو مبینہ طور پر اغوا کرکے ان کا جبری مذہب تبدیل کرواکر ان کی شادیاں مسلمان لڑکوں سے کروائی جاتی ہیں، ان کے شہر جیکب آباد سے گزشتہ چند سال میں متعدد لڑکیاں مبینہ طور پر اغوا ہو چکی ہیں۔

صوبہ سندھ پاکستان میں ہندو مذہب کے پیروکاروں کا سب سے بڑا صوبہ ہیں، تقسیم ہند سے قبل یہاں بڑی تعداد میں سندھی ہندو بستے تھے اور اب بھی یہاں پر تقریبا ہر شہر میں ہندو بستےہیں جو گزر سفر کے لیے مختلف کاروباروں سے منسلک ہیں۔

منیشا روپیتا کی اہم ترین عہدے پر تعیناتی سے خیال کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ہندو لڑکیوں کے تحفط کے مسائل بھی کسی حد درست ہوجائیں گے اور ہندو افراد سے متعلق پائے جانے والے منفی خیالات میں بھی کمی واقع ہوگی۔

منیشا روپیتا نے فزیکل تھراپی کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے، ان کی پرورش تنہا والدہ نے کی: فوٹو – منیشا روپیتا سوشل میڈیا