سندھ حکومت کی جانب سے ادویات کو چیک کیے بغیر خریدے جانے کا انکشاف
سندھ حکومت کی ایک رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کے لیے خریدی گئی ادویات کو ٹیسٹ کیے بغیر ہی خریدا گیا اور یہ سلسلہ گزشتہ تین سال سے جاری ہے جب کہ مختلف اسپتالوں میں قائم نجی میڈیکل اسٹورز کے رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران محکمہ صحت نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی چیک اپ کے بغیر ہی ساڑھے چار ارب روپے کی مختلف ادویات خریدیں، جنہیں مختلف اسپتالوں میں تقسیم کیا گیا۔
چیکنگ کے بغیر ہی ادویات خریدے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد محکمہ صحت کے سیکریٹری نے صوبے بھر کے اسپتالوں کے سربراہوں کو خط لکھ کر سختی سے تائید کی ہے کہ وہ ڈرگ لیبارٹری سے ٹیسٹنگ کرائے بغیر ادویات نہ خریدیں، دوسری صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سرکاری رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ محکمہ صحت کی جانب سے گزشتہ تین سال کے دوران خطیر رقم سے کن کمپنیوں سے ادویات خریدی گئیں اور کن شرائط پر اتنی ادویات حاصل کی گئیں؟
سندھ بھر کے اسپتالوں کے لیے اگرچہ حکومت ہر سال ادویات خریدتی ہے، تاہم عوام ہمیشہ ہی اسپتالوں سے ادویات نہ ملنے کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔
کئی واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں سانپ اور کتے کے کاٹنے سے تحفظ کے انجکشن ہی دستیاب نہیں ہوتے، جس وجہ سے کئی لوگ تڑپ تڑپ کر انتقال کر جاتے ہیں۔
سندھ کے اسپتالوں میں چیک اپ کے بغیر دوائیاں خریدنے کا یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ حال ہی میں صوبے بھر کے لوگوں نے سرکاری سطح پر مفت میں کینسر کی ملنے والی ادویات کی عدم فراہمی کی شکایات کیں۔
صوبے بھر میں کینسر کے مرض میں مبتلا درجنوں افراد سرکاری اسپتالوں سے ادویات مفت حاصل کرتے تھے، تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران ڈالرز کے ریٹ میں اضافے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث سندھ کے اسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔