عالمی ایوارڈ یافتہ سپیرے مصری جوگی چل بسے

مصری جوگی جگر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے
مصری جوگی جگر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے
مصری جوگی دل اور جگر کے عارضے میں مبتلا تھے: فوٹو: فیس بک

صوبہ سندھ کے ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے عالمی ایوارڈ یافتہ سپیرے اور صوبے میں جوگیوں کے سردار کہلانے والے مصری جوگی 68 برس کی عمر میں حکومتی بے حسی کے باعث طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد 26 جولائی کو چل بسے۔

مصری جوگی سندھ میں سپیروں کے ایک بڑے گرناری قبیلے کے سردارتھے، انہیں اپنے فن میں مہارت اور نام کمانے کی وجہ سے 2013 میں صدر آصف ذرداری کی جانب سے تمغہ امتیاز دیا گیا جب کہ انہیں یورپی ملک جرمنی اور جاپان کی حکومتوں اور تنظیموں نے بھی انہیں ایوارڈز دیے۔

مصری جوگی نے پاکستان کے چپے چپے میں سانپوں کے کرتب دکھائے کے علاوہ بیرون ملک بھی اپنے فن کا مظاہرہ  کیا، انہوں نے برطانیہ، جرمنی، جاپان اور امریکا سمیت دیگر ممالک میں بھی کیا اور لوگوں سے داد وصول کی۔

مصری جوگی نے اگرچہ سانپوں کو نچا کر اپنا گذر سفر کیا، تاہم انہوں نے اپنی برادری کے لیے فلاحی کام بھی کیے اور حکومتوں سے سہولیات بھی مانگی، ان کی کاوشوں سے ہی ان کی برادری کی بہبود کے لیے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو نے 1970 میں عمر کوٹ میں جوگی کالونی کے لیے زمین الاٹ کی، جہاں اب کالونی آباد ہے، اس کے علاوہ مصری کی اپنی جوگی کالونی بھی ہے جو انہی کے نام کی مناسبت سے ’مصری جوگی کالونی‘ کہلاتی ہے۔

عمر کوٹ کی مصری کالونی کو پاکستان میں سپیروں کی سب سے بڑی بستی سمجھا جاتا ہے۔ یہاں جوگیوں کے تقریباً دو ہزار گھرانے جھگیوں میں آباد ہیں، تاہم مصری جوگی نے 2019 میں اردو نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا تھا کہ صرف ضلع عمرکوٹ میں 35000 کے قریب جوگی ہیں جبکہ اس کے علاوہ صوبہ سندھ کے مختلف مقامات پر تقریباً ڈھائی لاکھ تک سپیرے آباد ہیں۔ پورے ملک میں ان کی تعداد چار لاکھ کے قریب ہے۔

 

مصری جوگی نے ہزاروں جوگیوں کو تربیت دی: فوٹو: ڈان نیوز

مصری جوگی غربت اور طویل عرصے تک بین بجانے کی وجہ سے جگر کے عارضے سمیت دل کی بیماری میں مبتلا تھے اور انہوں نے علاج کے لیے سندھ حکومت کو بھی اپیلی کیں مگر فنکاروں کی مدد کرنے کے لیے بنائے گئے محکمہ ثقافت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔

مصری جوگی نے زندگی کے آخری ایام بہت تکلیف اور غربت میں گزارے، ان کے جگر کا کینسر آخری اسٹیج پر پہنچ چکا تھا جب کہ ان کے دل کا عارضہ بھی سنگین ہوگیا تھا، جس وجہ سے وہ 26 جولائی کو فانی دنیا سے کوچ کر گئے۔

مصری جوگی کے دو بیٹے اور 6 بیٹیاں ہیں جو ان کی طرح تھوڑا بہت سپیرے کا کام جانتے ہیں اور انہوں نے اپنی رسومات کے تحت بیٹیوں کو جہیز میں بھی سانپ دیے تھے۔ مصری جوگی کے انتقال کو جوگی برادی کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا جا رہا ہے اور جوگیوں کے مطابق اب وہ یتیم ہوگئے، اب ان کی داد رسی نہیں ہوگی۔

 

مصری جوگی کو 2013 میں سابق صدر آصف علی زرداری نے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا تھا: فوٹو: اردو نیوز

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سندھ کے جوگی بنیادی طور پر صحرائے تھر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ یہاں صدیوں سے آباد ہیں۔ بعد میں کچھ نے رزق کی تلاش میں شہروں کی طرف رخ کیا۔

جوگیوں کے کئی قبائل ہیں جن میں گرناری، سامی، تنیو اور کھاتھی کا شمار بڑے قبائل میں ہوتا ہے۔ ان کا لباس آج بھی صحرائے تھر سے منسلک ہے۔ جہاں مرد نارنجی یا زرد رنگ کی پگڑی اور جبہ پہنتے ہیں۔ ساتھ میں گلے میں ڈالنے والے سانپ کی ہڈیوں یا پتھروں سے پروئے گئے ہار بھی پہنتے ہیں۔ جبکہ خواتیں گھاگھرا اور چولی زیب تن کرتی ہیں۔
جوگیوں کی زبان بھی تھری مارواڑی ہے،کہا جاتا ہے کہ سپیروں کا بنیادی مسکن قدیم مصر تھا جہاں سے سپیرے اور ان کا فن دنیا کے دیگر علاقوں میں پہنچا۔ ایشیا میں سپیرے پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلادیش، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں آج بھی آباد ہیں۔
پاکستان میں جوگی روایتی طور پر خانہ بدوش قبیلہ ہے جو پیٹ پالنے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ وہ ٹاٹ کی جھگیوں میں رہتے ہوئے موسم کی سختیاں برداشت کرتے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ سپیرے یا جوگی صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں مقیم ہیں: فوٹو: فیس بک