کراچی میں ڈیجیٹل مردم شماری شناختی کارڈ دیکھے بغیر کیے جانے کی تیاریاں

فائل فوٹو: فیس بک

ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) ملک میں ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی تیاریوں میں مصروف ہے اور ممکنہ طور پر کمپیوٹرائزڈ مردم شماری مارچ سے شروع کیے جانے کا امکان ہے، تاہم اس حوالے سے  کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

کمپیوٹرائزڈ مردم شماری کے حوالے سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ ممکنہ طور پر سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مردم شماری کے دوران لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھے بغیر ان کا ڈیٹا داخل کیا جائے گا۔

سندھی نیوز چینل ٹائم نیوز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کی تربیت لینے والے افراد کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ کراچی میں لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھے بغیر ہی ان کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ کراچی میں رہنے والے ہر شخص کو رجسٹرڈ کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں، تاہم ساتھ ہی عملے کو یہ بھی سختی سے کہا گیا ہے کہ کراچی میں لوگوں کے شناختی کارڈز چیک نہ کیے جائیں۔

کمپیوٹرائزڈ مردم شماری کے دوران صوبائی دارالحکومت میں لوگوں کے شناختی کارڈز دیکھے بغیر ان کے ڈیٹا کو شامل کیے جانے سے کئی سوالات اٹھتے ہیں اور سندھ کے لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس عمل سے سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے گا۔

 

مذکورہ معاملے پر سندھ کے سیاستدانوں اور سماجی رہنمائوں نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے سندھ کے دارالحکومت میں سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرکے دوسروں کو اکثریت میں دکھایا جائے گا۔

تاہم دوسری جانب ایسی خبریں آنے پر تاحال ادارہ شماریات، حکومت پاکستان اور سندھ حکومت نے تاحال کوئی وضاحت نہیں کی۔

اس وقت سندھ سمیت ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری میں حصہ لینے والے افراد کی تربیت جاری ہے اور جنوری کے اختتتام تک ان کی تربیت مکمل ہونے کے بعد فروری میں دیگر معاملات کو مکمل کرنے کے بعد مارچ میں مردم شماری کا آغاز کیے جانے کا امکان ہے۔

ٹیبلیٹس ادارہ شماریات کو مل گئے

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے مقامی سطح پر تیار کیے گئے ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلیٹس ادارہ شماریات کے حوالے کردیے۔

نادرا کے مطابق ملک بھر میں مردم شماری کے لیے 495 اضلاع میں ان ٹیبلیٹس کی تقسیم ایک پیچیدہ کام تھا، جسے مکمل کرلیا گیا۔

 

نادرا نے ملک بھر کے 932 مقامات پر 90 ہزار سے زائد شمار کنندگان کی غیرمعمولی تربیت کا عمل 9 روز میں کامیابی سے مکمل کیا جب کہ مزید شمار کنندگان کی تربیت ابھی جاری رہے گی۔

نادرا نے تربیت کے لیے 100 سے زائد ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں، جنہوں نے مختصر مدت میں ایک لاکھ  26 ہزار ٹیبلیٹ کمپیوٹرز کی اسمبلنگ اور تقسیم کا ایک اہم سنگ میل عبور کیا۔

ڈیجیٹل مردم شماری کیسے ہوگی؟

ادارہ شماریات کے مطابق ڈیجیٹل مردم کے لیے ملک بھر میں بلاکس کی تعداد تقریبا ایک لاکھ 80 ہزار ہے جب کہ ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد کی فیلڈ فورس ہوگی، جو اس مردم شماری میں حصہ لے گی۔

 

 

ادارہ شماریت کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد  کی فیلڈ فورس ٹیبلٹس کے ذریعے مردم شماری کرے گی، ایک شمار کرنے والے کو پندرہ دن میں ایک مردم شماری کا بلاک ختم کرنا ہوگا جب کہ انہیں دوسرے بلاک میں کام مکمل کرنے کے لیے بھی 15 دن دیے جائیں گے۔

ڈیجیٹل مردم شماری کا فائدہ؟

 

ادارہ شماریات کے کے مطابق مردم شماری کے پرانے طریقہ کار میں بہت پیسے لگتے تھے جبکہ وقت بھی بہت درکار ہوتا تھا، ادارے کو بڑے پیمانے پر فارمز چھپوانا پڑتے تھے، اسٹیشنری خریدنا پڑتی تھی، ان فارمز کے لیے بڑے بڑے ہالوں میں جگہ بنانا پڑتی تھی۔

ادارے کے مطابق روایتی طریقے سے مردم شماری کرنے کے لیے فیلڈ کارکنان کو پینسل، پیپرز، اسٹیشنری اور بہت سارا دوسرا سامان دیا جاتا تھا، اس کے علاوہ ان میں لکھائی کا بھی مسئلہ ہوتا تھا اور بعض اوقات لکھائی درست نہ ہونے کی وجہ سے ڈیٹا میں مسائل ہوتے تھے۔

ادارے کے مطابق اب اگر ڈیجیٹل طریقے سے مردم شماری ہو گی تو اس میں بہت آسانی ہوجائے گی اور ”ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج کے اخراجات کم ہوں گے جب کہ وقت بچے گا اور غلطیاں بھی بہت کم ہوں گی۔