ٹوئٹر پر دوسرے جلال میلو کا انعقاد

فوٹو: ٹوئٹر

مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر موسیقی کے شائقین افراد اور ادب سے شناسائی رکھنے والے سندھ کے نوجوانوں نے 10 جنوری کو دوسرے جلال میلو کا ڈیجیٹل انعقاد کیا۔

جلال میلو کا انعقاد ان کی برسی کے موقع پر کیا گیا، وہ 10 جنوری 2001 کو گردوں کے مرض کے باعث چل بسے تھے، وہ قیام پاکستان کے فوری بعد 1948 میں سندھ کے ضلع نوشہروفیروز کے قصبے ’پھل‘ میں پیدا ہوئے تھے۔

جلال چانڈیو کو سندھ کے ہر دور کے مقبول گلوکاروں میں شمار کیا جاتا ہے، ان کی گائیکی سے کئی لوک داستانیں اور کہاںیاں منسوب ہیں، جن سے آج کی نئی نسل بے خبر ہے۔

 

ان کی گلوکاری سے متعلق کہا جاتا تھا کہ ان کی آواز سن کر کئی بیمار لوگ شفایاب ہوجاتے تھے جب کہ ان کے گانوں کا سحر 1980 سے 1995 تک کے عاشقوں کے سر پر چڑھ کر بولتا تھا۔

جلال چانڈیو کی گائیکی کا انداز بھی مخصوص تھا جو اس وقت کے کسی بھی گلوکار میں نہیں تھا اور ان کی وفات کے بعد ان کے چند شاگردوں نے اس انداز کو اپنا مگر انہیں وہ شہرت نہ مل سکی جو جلال چانڈیو کو تھی۔

https://twitter.com/SaifSamejo/status/1612760451669958657

 

انہیں یکتارے (خصوصی سندھی موسیقی کا ساز) کا بادشاہ کہا جاتا تھا، وہ سندھ کے عوامی گلوکار تھے جن کی موسیقی بالخصوص ڈرائیور حضرات، مزدور اور کسان تو پسند کرتے ہی ہیں لیکن بالعموم نوجوانوں میں بھی وہ اتنے ہی مقبول رہے۔

انسائیکو پیڈیا سندھیانا کے مطابق جلال چانڈیو نے استاد کی اجازت کے بعد 1973 میں گلوکاری شروع کی اور 1980 تک ان کی مقبولیت سندھ کے کونے کونے تک پھیل گئی، انہیں ریڈیو، ٹیپ ریکارڈر کیسٹس میں سنا جانے لگا۔

 

جلال چانڈیو نے سائینداد چانڈیو سے ابتدائی تربیت حاصل کی، جس کے بعد فقیر احسان علی اور بعد میں باقاعدہ تربیت فقیر علی گل مہر سے حاصل کی جو صوفی گویے تھے اور یکتارا اور چپڑی بجاتے تھے۔ فقیر علی گل سے جلال نے گائیکی کے ساتھ یکتارا اور چپڑی کا فن سیکھا اور ان کی اجازت کے بعد گلوکاری شروع کردی۔

 

جلال چانڈیو کو دلوں کو چھو لینے والے گلوکار کے طور یاد رکھا جاتا تھا، انہوں نے سندھ کے شہروں اور دیہات کے علاوہ بیرون ممالک بھی فن کا مظاہرہ کیا اور وہ سندھ کے پہلے گلوکار تھے، جنہیں عوام نے سونے سے بنا تاج پہنایا تھا جب کہ وہ پہلے گلوکار بھی تھے، جن کی زندگی پر سندھی فیچر فلم بنائی گئی۔

 

جلال چانڈیو نے دبئی، مسقط، سعودیہ، امریکا، روس اور متعدد یورپی ممالک میں بھی پرفارمنس کی، انہیں سرکاری اور غیر سرکاری ایوارڈز سے نوازا گیا، وہ کئی سال تک واحد گلوکار بنے رہے جن کے گانے ٹریکٹرز، بسوں اور ٹرکوں میں بجائے جاتے رہے۔

 

 

 

کہتے ہیں کہ کسی زمانے میں سندھ میں لوگ اس وقت ہی شادیوں اور دیگر تقریبات کی تاریخیں مقرر کرتے تھے جب جلال چانڈیو کی دستیابی یقینی ہوتی تھی اور وہ کسی کو تقریب میں آنے کی یقین دہانی کرواتے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ جلال چانڈیو اگر کسی کو تقریب میں شرکت کی یقین دہانی کرواتے تھے تو وہ ہر حال میں اس تقریب میں شرکت کرتے اور ان کی پرفارمنس دیکھنے کے لیے لوگ میلوں کا سفر طے کرکے وہاں پہنچتے اور انہیں ہار پہناتے، ان کی ایک جھلک دیکھ کر کئی دن خوشی سے گزار لیتے۔

 

 

جلال چانڈیو کو نئی سندھ اور نئی نسل سے روشناس کروانے کے لیے ہی کچھ سوشل میڈیا صارفین 2021 سے ان کے نام پر ٹوئٹر پر ڈیجیٹل میلے کا انعقاد کرتے ہیں، جہاں لوگ ان کے گانوں کی کلپس شیئر کرکے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

 

جلال میلو کے ڈیجیٹل انعقاد پر سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین، صحافی، سماجی رہنما، سیاستدان، خواتین، یونیورسٹیز کی طالبات، ڈاکٹرز، اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد ٹوئٹر پر جلال میلو کا ہیش ٹیگ استعمال کرکے گلوکار کے گانوں کی کلپس اور ان کی تصاویر شیئر کرتے ہیں۔

 

 

دلچسپ بات یہ ہے کہ جلال میلو کے انعقاد کے موقع پر بعض صارفین ڈیجیٹل اسٹال اور ڈیجیٹل ملاکھڑوں اور دیگر اقسام کے ایونٹ منعقد کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کرتے ہیں۔

 

یعنی حقیقت میں کہیں کوئی جلال میلو کا انعقاد نہیں ہوتا اور نہ ہی کہیں کھانے کے حقیقی اسٹالز لگتے ہیں اور نہ ہی ملاکھڑے وغیرہ کے مقابلے ہوتے ہیں مگر لوگ ملاکھڑوں اور اسٹالز کی تصاویر شیئر کرکے انہیں جلال میلو کے ہیش ٹیگ سے شیئر کرکے ڈیجیٹل میلے کو کامیاب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔