شہدادپور سے تین لڑکیوں اور ایک لڑکے کے مبینہ اغوا کیس کا مبینہ مرکزی ملزم گرفتار

ضلع سانگھڑ کے شہر شہدادپور سے مبینہ اغوا کی جانے والی تین کم سن ہندو لڑکیوں اور ان کے کم سن کزن کی اغوا کا مقدمہ دائر کرنے کے بعد مبینہ مرکزی ملزم فرحان خاصخیلی کو گرفتار کرلیا گیا۔
شہدادپور کے علاقے سوائی روڈ پر واقع پرائیویٹ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والی ہندو طالبہ ڈیشنا بائی اور ان کے بھائی انیل کمار مبینہ طور پر اسکول کے استاد فرحان خاصخیلی اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے اغوا کیے جانے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔
شھدادپور پولیس نے طالبہ کے والد بگھوان داس کی مدعیت میں فرحان خاصخیلی، عرفان، مجید، محمد علی، اور ذوالفقار خاصخیلی کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کردی جب کہ مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔
دوسری جانب مبینہ طور پر اغوا کی گئی ہندو لڑکیوں کی دو بہنیں ڈاکٹر جیا بائی اور دوسری بہن بھی مبینہ طور پر اغوا کی گئیں، جن میں سے ایک کو کراچی جب کہ دوسری کو جامشورو سے اغوا کیے جانے کی انکشاف ہوا ہے۔
اغوا کی گئی لڑکیوں کے اہل خانہ کے مطابق تمام لڑکیوں کو منظم منصوبہ بندی کے تحت اغوا کرکے ان کا مذہب تبدیل کروایا گیا، دوسری جانب لڑکیوں اور ان کے کزن کی ویڈیوز بھی سامنے آگئیں، جن میں وہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کرنے کا بیان دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔