شہدادپور میں کم سن ہندو لڑکوں اور لڑکیوں کی جبری مذہب تبدیلی کا واقعہ

IMG-20250619-WA0044

ضلع سانگھڑ کے شہر شہدادپور میں تین کم سن لڑکیوں اور دو لڑکوں کے مبینہ اغوا کے بعد انہیں جبری مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے واقعے پر انسانی حقوق کی تنطیمیں اور رہنما سیخ پا ہیں۔

شہداد پور سے تعلق رکھنے والی تین کم عمر ہندو بہنوں اور دو لڑکوں کو مبینہ طور پر 18 اور 19 جون کے درمیان مختلف علاقوں سے اغوا کیا گیا جو کئی گھنٹوں تک لاپتہ رہے، بعد ازاں ان کی مذہب اسلام قبول کرنے کی ویڈیوز سامنے آئیں۔

تینوں لڑکیوں اور دونوں لڑکوں نے اردو زبان میں جاری کی گئی ویڈٰیوز میں بتایا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب اسلام قبول کیا ہے اور انہیں اب اپنے خاندان اور برادری سے خطرات لاحق ہیں۔

تمام لڑکیوں اور لڑکوں نے ویڈیوز میں کسی طرح کی زبردستی اور اغوا کا ذکر نہیں کیا جب کہ ویڈیوز میں بھی وہ ڈرے سہمے نہیں دکھائی دیتے لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں اور رہنماؤں نے کم سن بچوں کی جبری مذہب تبدیلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنان نے حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری ایکشن لے کر مبینہ طور پر اغوا کیے گئے بچوں کو بازیاب کرواکر والدین کے حوالے کرے، دوسری جانب ہندو برادری بھی واقعے پر احتجاج پذیر ہے۔

سندھ میں پہلے بھی متعدد بار نوجوان ہندو لڑکیوں اور لڑکوں کے اجانک لاپتہ ہونے اور مبینہ طور پر اغوا ہونے کے بعد ان کی جانب سے مذہب تبدیل کرنے کےو اقعات پیش آ چکے ہیں۔