سابق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد عائشہ ابڑو کے خلاف کرپشن کی تفتیش
حکومت سندھ کے محکمہ اینٹی کرپشن نے صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کی سابق ڈپٹی کمشنر عائشہ ابڑو کے خلاف مبینہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔
عائشہ ابڑو پر اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت منی لانڈرنگ اور آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے جیسے الزامات ہیں، ان کے خلاف ایک شہری نے کرپشن کی درخواست دائر کی تھی۔
عائشہ ابڑو کے خلاف شہری نے دسمبر 2022 میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت سندھ حکومت کے محکمہ اینٹی کرپشن کو درخواست دی تھی، جس پر اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی کمشنر کے خلاف تفتیش کا حکم دے دیا۔
اسی حوالے سے ٹائم نیوز نے بتایا کہ اگرچہ عائشہ ابڑو کے خلاف دائر کرنے والے شخص نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی، تاہم اس باوجود اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی کمشنر کے خلاف تفتیش کا حکم دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے عائشہ ابڑو کے خلاف تفتیش شروع کرنے کی منظوری دی۔
ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ سندھ کو ڈائریکٹر انویسٹی گیشن نے کو خط لکھ کر عائشہ ابڑو کے خلاف تحقیقات جاری رکھنے کی سفارش کی تھی۔
ڈائریکٹر انکوائریز کے خط میں کہا گیا تھا کہ عائشہ ابڑو پر اپنے بھائیوں عدیل حسین اور امیر علی کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ان پر اپنے رشتہ داروں کے نام جائیدادیں خریدنے کا بھی الزام ہے۔
ڈپٹی کمشنر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے دونوں بھائیوں کو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے گریڈ 14 کی ملازمتیں بھی دلوائیں۔
علاوہ ازیں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے دارالحکومت کراچی کے پرتعیش علاقے ڈیفینس میں کروڑوں روپے کی مالیت کا بنگلہ اپنے رشتے داروں کے نام خریدا۔
عائشہ ابڑو کو ستمبر 2019 میں حیدرآباد کا ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا تھا، انہوں نے اپنے دور میں کئی اہم کارنامے میں بھی سر انجام دیے، وہ حیدرآباد کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر بنی تھیں۔