گورکھ ہل میں 2 سال بعد برفباری، موسم دلفریب ہوگیا

سندھ کے مری کہلائے جانے والے گورکھ ہل اسٹیشن پر دو سال بعد برف باری سے موسم دلفریب ہوگیا۔

گورکھ ہل پر برفباری سے جہاں سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا وہیں سیاحوں کی بڑی تعداد بھی موسم کا لطف اٹھانے پہنچ گئی۔

انچارج گورکھ ہل اسٹیشن جمن جمالی کا کہنا ہے کہ گورکھ ہل اسٹیشن پر تقریباً 2 سال کے بعد ہلکی برفباری ہوئی ہے۔

گورکھ کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں 5688 فٹ بلندی پر ہے۔ گورکھ سندھ کے شہر دادو سے 94 کلومیٹر ، جوہی سے 74 کلومیٹر اور واہی پاندھی سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں ہے۔

گورکھ ہل 1860 میں انگریزوں کے دور حکومت میں سامنے آ چکا تھا، جب ڈاکٹر لالور اور کیپٹن میکڈونلڈ نے ڈاڈھاڑیو پہاڑ کا دورہ کیا اور اس جگہ سروے کی غرض سے طویل قیام بھی کیا، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس مقام کی سیاحتی اہمیت تو شاید بعد میں سامنے آئی ہو، تاہم 150سال قبل اس کا ذکر انتظامی تذکروں کا حصہ ہے۔

قیام پاکستان کے بعد سندھ حکومت نے بھی 1952 سے یہاں راستے وغیرہ کے تعین کی کوشش کی، بعد میں ایسا کوئی بڑا قدم نہیں اٹھایا گیا، جبکہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس مقام تک گئے تھے-

بعد ازاں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بھی ہیلی کاپٹر سے گورکھ ہل گئیں، قیام پاکستان سے لے کر 1998 میں 5 دہائیوں میں یہاں کوئی تعمیراتی کام دیکھنے میں نہیں آیا۔

گورکھ ہل اسٹیشن سطح سمندر سے 6500 فٹ کی بلندی پر ہے، اس مقام پر پہنچنے کے لیے سیہون سے واہی پاندھی پہنچنا پڑتا ہے، اس کے بعد عمومی طور پر لوگ یہاں سے کرائے کی جیپ حاصل کرتے ہیں-