سیہون کے قریب نوجوان لڑکی نورین فاطمہ بھائیوں کے ہاتھوں قتل
ضلع جامشورو کی تحصیل سیہون کے نواحی شہر بھان سید آباد میں بھائیوں نے مبینہ منصوبہ بندی کے تحت نوجوان بہن اور پرائمری اسکول ٹیچر نورین فاطمہ کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا
سماجی رہنما عائشہ دھاریجو نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ نورین فاطمہ نے یونیورسٹی کے کلاس فیلو کے ساتھ پسند کی شادی کر رکھی تھی، جسے انہوں نے دو سال سے خفیہ رکھا ہوا تھا لیکن اب اہل خانہ کو علم ہونے پر انہیں قتل کیا گیا
انہوں نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ بھائیوں اور والدین سمیت دیگر اہل خانہ نے منظم منصوبہ بندی کے تحت نوجوان لڑکی نورین فاطمہ مہر کو قتل کیا
سنڌ جي نياڻي نُورين لاءِ آواز اُٿاريو 😭😭😭
ڀان سعيدا آباد جي نياڻي ڀائرن هٿان قتل /مڙس
سندس مڙس جي هن وقت ايف آئي آر ناهي ورتي وئي
نُورين حافظ قرآن ءِ ٽيچر هئي ٻه سال اڳم پسند جي شادي ڪئي هئائين والدين کي خبر پئي ته کيس وڏي پلاننگ تحت ماريو ويو @khalidkoree pic.twitter.com/NSehc8wrAM— Aisha Hassan Dharejo (@draishadharejo) May 17, 2023
انہوں نے بتایا کہ نورین فاطمہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ اسکول ٹیچر بھی تھیں، جنہوں نے دو سال قبل پسند کی شادی کی تھی اور اب ان کے قتل کو خودکشی کا رنگ دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ٹائم نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نورین فاطمہ مہر نے کوٹڑی کے نوجوان کلاس فیلو منصور سومرو سے پسند کی شادی کر رکھی تھی۔
منصور سومرو نے ٹی وی چینل کو بتایا کہ دونوں کی ملاقات 2015 میں یونیورسٹی میں ہوئی، جس کے بعد ان کے درمیان تعلقات استوار ہوئے اور دونوں نے 2021 میں پسند کی شادی کرلی۔
نوجوان کے مطابق دونوں نے صرف عدالت میں نکاح کیا اور نورین فاطمہ نے والدین اور گھر والوں کو رضامند کرنے کے لیے مہلت مانگی لیکن دو سال تک وہ اہل خانہ کو رضامند نہ کر سکیں
نوجوان نے جذباتی انداز میں بتایا کہ نورین فاطمہ کے اہل خانہ ان کی شادی کسی اور جگہ کروانا چاہتے تھے، جس پر گھر والوں کو علم ہوا کہ نورین فاطمہ نے پہلے ہی نکاح کر رکھا ہے تو انہوں نے ان پر خلع لینے کے لیے دباؤ ڈالا اور انکار پر انہیں قتل کرکے ان کے قتل کو خودکشی کا رنگ دے رہے ہیں۔
انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو قتل کیا گیا، ان کی ایف آئی آر داخل نہیں کی جا رہی، جب کہ انہیں اپنی اہلیہ کا آخری دیدار بھی نہیں کرایا گیا اور انہیں بتائے بغیر ان کی تدفین کردی گئی۔
نورین فاطمہ کے قتل پر سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ سے معاملے کا نوٹس لے کر نورین فاطمہ مہر کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔