سندھ کا 37 ارب روپے خسارے کا 22 کھرب 44 ارب کا بجٹ پیش

سندھ حکومت نے مالی سال 24-2023 کا 37 ارب روپے سے زائد خسارے کا 22 کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے مزدور کی کم سے کم اجرت 33 ہزار روپے سے زائد کردی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 10 جون کو اسمبلی میں خسارے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان بھی کیا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 35 فیصد جب کہ گریڈ 16 سے زائد گریڈس کے افسران کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جس میں سے صوبائی اے ڈی پی کے لیے 380.5 ارب روپے رکھ گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق ضلعی اے ڈی پی کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ان کے مطابق مالی سال 24-2023 کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہے، جب کہ مالی سال 24-2023 کیلئے جاری 3311 منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 24-2023 کیلئے 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں جب کہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب روپے مختص کئے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ شعبہ صحت کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے مختص کئے گئے جب کہ محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے گئے جب کہ بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پبلک ہیلتھ انجنئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے دستیاب ہوں گے جب کہ ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات اور سڑکوں کیلئے ترقیاتی اخراجات کیلئے 89.05 ارب روپے میسر ہونگے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی تعلیمی شعبے میں بڑے پیمانے پر کی گئی بھرتیاں ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ اگلے مالی سال میں وصولیوں     میں اضافے کی توقع ہے جب کہ سیلز ٹیکس کیلئے 235 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس طرح ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے تحت ڈیوٹی کیلئے محصولات کی وصولی کا ہدف 143.27 ارب روپے رکھا گیا ہے جب کہ بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈیوٹی کا ہدف 55.218 ارب روپے ہے۔