سندھ کا تعلیم کے لیے 312 ارب کا بجٹ
سندھ حکومت نے 37 ارب روپے خسارے کا 22 کھرب 44 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سے 312 ارب روپے تعلیم پر خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 24-2023 کے لیے تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 312.245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ بجٹ سے 7 فیصد اضافی ہے، رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا، آئی بی اے کے تحت 58000 پرائمری و مڈل اسکول ٹیچرز بھرتی کئے گئے، تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت اور شرح کی پالیسی کے تحت اسکولوں میں مقرر کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 24-2023 میں مزید 2582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئی ہیں،نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 27 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول اور مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکول کا درجہ دیا جائے گا جب کہ 150 سیکنڈری اسکولوں کو ہائر سیکنڈری اسکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔
سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ 846.709 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی، سندھ بھر کے کالجز کے لیے 26.78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچراینڈ فکسچر اور 425 ملین روپے کالجزعمارات کی مرمت کیلئے مختص ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرز بھی بھرتی کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال میں 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی اور 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں اور یونیورسٹیزکی گرافٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے جب کہ آئندہ مالی سال کیلئے تمام سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 13.299 ارب روپے سے بڑھا کر 15.600 ارب روپے کردیا گیا ہے، سندھ حکومت نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے، مذکورہ پروگرام سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی جب کہ صوبے بھر میں 125 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے، ان اسکولز میں 12500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے SEF کے تحت ایکسیلریٹڈڈ یجیٹل لرننگ پروگرام کیلئے 710 ملین روپے تجویز کیے ہیں، صوبے بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اسکول نہ جانے والے بچوں کیلئے غیر نصابی تدریسی مرکز کھولنے پر 1.553 ارب روپے استعمال ہوں گے جب کہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفے دیئے جائیں گے، وظیفوں کی مد میں 800 ملین روپے جبکہ خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔