ثنا کپری: زنجیروں میں قید رہنے سے اولمپکس کی دوڑ تک

صوبہ سندھ کے چھوٹے قصبے جھڈو میں چند سال قبل تک زنجیروں میں بندھی ثنا کپری گزشتہ ہفتے اس وقت دنیا کی توجہ کا مرکز بنیں جب انہوں نے اسپیشل اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ٹارچ کو ہاتھوں میں پکڑ کر اسے آگے بڑھایا۔

ثنا کپری سندھ کے ضلع میرپورخاص کے تعلقہ جھڈو کے ایک گاؤں سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ دیہی سندھ کی پہلی اسپیشل اولمپک کھلاڑی بھی ہیں۔

ثنا کپری چند سال سے پاکستان کے اسپیشل اولمپکس اسکواڈ کا حصہ ہیں اور وہ پہلے بھی اولمپکس میں دوڑ کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کر چکی ہیں لیکن اس بار انہوں نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

ثنا کپری کی زندگی کسی فلمی واقعے سے کم نہیں، چوں کہ انہیں بھی دیگر دیہاتی بچیوں کی طرح ذہنی طور پر بیمار سمجھ کر زنجیروں سے باندھ دیا جاتا تھا۔

 

ثنا کپری کئی سال تک اپنے ہی والدین کی جانب سے زنجیروں میں باندھی جاتی رہیں، کیوں کہ ان کے والدین کو خوف تھا کہ اگر انہیں آزاد چھوڑ دیا تو وہ کسی نفع اور نقصان کو سمجھے بغیر گھر سے باہر نکلیں گی اور پھر اس کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

لیکن بعد ازاں وہاں اسپیشل اولمپکس کی ٹیم پہنچی، انہوں نے ثنا کپری کو اولمپکس بنانے کے لیے منتخب کیا، اسے 6 ماہ تک ٹریننگ دی اور پھر پاکستان اسپیشل اولمپکس اسکواڈ کا حصہ بنایا۔

زنجیروں سے باندھے جانے سے لے کر اولمپکس کےمیداںوں میں دوڑنے تک ثنا کپری نے نہ صرف اپنی زندگی بدلی بلکہ علاقے کی دیگر لڑکیوں کے لیے بھی حوصلہ بنیں اور انہوں نے وہاں کی فرسودہ روایات کو بھی ختم کیا۔

پہلے ثنا کپری کو ناکارہ سمجھنے والے افراد ہی بعد میں ان کے ساتھ سیلفی بنانے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہنے لگے اور اسے اپنے علاقے اور برادری کا فخر سمجھنے لگے۔

ثنا کپری 17 سے 25 جون 2023 تک جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والے عالمی اسپیشل اولمپکس گیمز کا حصہ رہیں، انہوں نے افتتاحی تقریب میں اولمپکس کی ٹارچ پکڑی اور اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔

ثنا سمیت پاکستان کے دیگر خصوصی اولمپکس کھلاڑیوں نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے کھیلوں میں ملک کے لیے 80 میڈلز حاصل کیے، جس میں سے 11 گولڈ میڈل تھے۔

ثنا کپری گیمز کے ختم ہونے کے بعد 29 جون کو واپس سندھ پہنچیں، ان کے والدین اور رشتے داروں سمیت دیگر افراد نے کراچی ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔