پنو عاقل میں لڑکی کی پسند کی شادی پر تنازع، دو افراد قتل، دو خواتین اغوا
سکھر ڈویژن کے ضلع گھوٹکی کے شہر پنو عاقل کے قریب ایک لڑکی کی جانب سے پسند کی شادی کے لیے گھر سے نکلنے پر لڑکی کی برادری کے لوگوں نے غیرت میں آکر لڑکے کے گاؤں پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے جب کہ دو خواتین سمیت ایک کمسن بچی کو بھی اغوا کرلیا گیا۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سکھر سنگھار ملک نے بھی واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ مہر برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکی امام زادی مہر کے گھر سے نکلنے پر ان کے قبیلے کے افراد نے لڑکے کے گاؤں پر حملہ کرکے خواتین کو اغوا کیا۔
ایس ایس پی کے مطابق پولیس کی 8 گھنٹے کی کارروائی کے بعد اغوا کی گئی دونوں خواتین اور ایک کم سن بچی کو بازیاب کرالیا گیا اور تینوں خواتین پولیس کے پاس موجود ہیں، جنہیں باحفاظت ورثا کے حوالے کردیا جائے گا۔
پولیس نے مہر برادری سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا، دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پولیس نے سرداروں کی مدد سے مغوی خواتین کو بازیاب کروایا۔
مہر برادری سے تعلق رکھنے والے اسلحہ بردار افراد نے 21 جولائی کو پنو عاقل کے سانگی تھانے کی حدود میں واقع گوٹھ امیر بخش کلہوڑو پر دن دہاڑے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں کلہوڑو برادری کے دو افراد قتل جب کہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے اور ڈاکو کلہوڑو برادری کی دو خواتین اور ایک کم سن بچی کو بھی اغوا کرکے لے گئے تھے۔
حملہ کرنے والے قبیلے کے تمام افراد مہر تھے، جن کے قبیلے کی لڑکی امام زادی مہر چند دن قبل پسند کی شادی کرنے کے لیے گھر سے نکلی تھیں، لڑکی کلہوڑو برادری سے تعلق رکھنے والے لڑکے وسیم کلہوڑو سے شادی کے لیے نکلی تھیں۔
مہر اور کلہوڑو برادری کے گاؤں ایک دوسرے کے قریب ہیں اور سندھ کے مختلف علاقوں میں لڑکیوں کی پسند کی شادی کے معاملے پر پہلے بھی متعدد برادریوں کے درمیان تنازعات جاری ہیں۔
لڑکی کے گھر سے شادی کے لیے نکلنے اور مہر برادری کے افراد کی جانب سے گاؤں پر حملہ کیے جانے کے بعد علاقے میں خوف کی صورت حال برقرار ہے جب کہ بچے اور خواتین سہمے ہوئے ہیں اور پولیس روایتی حفاظتی انتظامات کے دعوے کرتی دکھائی دے رہی ہے۔