یو این ڈی پی نے سندھ بھر میں ٹرانس جینڈرز ایچ آئی وی پروگرام بند کردیا

قوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’یو این ڈی پی‘ نے ’ایچ آئی وی‘ سے متاثر ٹرانس جینڈرز اور خواجہ سرا افراد کے لیے اپنا پروگرام اچانک معطل کردیا، جس سے صوبے بھر کے 18 ہزار متاثرہ افراد خطرے سے دوچار ہوگئے۔

صوبے کے خواجہ سرا اور ٹرانس جینڈر افراد کو ’ایچ آئی وی‘ سے بچانے کے لیے یو این ڈی پی کا پروگرام صوبے کے چار ڈویژنز میں ’جینڈر انٹریکٹو الائنس‘ (جی ڈی اے) کی نگرانی کام کر رہا تھا۔

پروگرام کے تحت کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ 18 ہزار خواجہ سرا اور ٹرانس جینڈرز کو ’ایچ آئی وی‘ سے تحفظ کی ادویات اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی تھیں۔

مذکورہ پروگرام میں تقریبا 104 خواجہ سرا اور ٹرانس جینڈرز ملازمت بھی کر رہے تھے اور پروگرام بند ہونے سے ان سمیت دیگر ملازمین بھی فارغ ہوگئے۔

یو این ڈی پی کی جانب سے پروگرام بند کیے جانے کے حوالے سے خواجہ سرا رہنما شہزادی رائے نے اپنی ویڈیوز میں بتایا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کو معاملے کا نوٹس لے کر منصوبے کو اپنی نگرانی میں چلانا چاہئیے۔

انہوں نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ پروگرام بند ہونے سے صوبے بھر کے 100 سے زائد خواجہ سرا ملازمت سے فارغ ہوگئے جب کہ ہزاروں ایچ آئی وی مریض ادویات اور دیگر سہولیات سے محروم ہوگئے۔

انہوں نے ایک اور ویڈیو بھی ٹوئٹ کی، جس میں وہ پروگرام کے متاثرہ خواجہ سرا ملازمین کے ہمراہ دکھائی دیں، جس میں ملازمین نےوفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکورہ پروگرام کو اپنی نگرانی میں چلائیں اور خواجہ سرا کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

یو این ڈی پی کی جانب سے پروگرام کو بند کیے جانے پر متعدد تنظیموں اور سماجی رہنماؤں نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پروگرام کو دوبارہ فعال کیا جائے۔

دوسری جانب انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ نے اپنی رپورٹ میں پروگرام کو بند کرنے کے حوالے سے بتایا کہ یو این ڈی پی نے مبینہ بے ضابطگیوں اور کرپشن کی شکایات کے بعد پروگرام کو بند کیا اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یو این ڈی پی کے مطابق انہیں فنڈز فراہم کرنے والے اداروں اور نے پروگرام بند کرنے کا کہا اور اب بے ضابطگیوں کی تفتیش کی جا رہی ہے اور وہ مذکورہ معاملے پر کچھ نہیں کہ سکتے۔

اخبار کے مطابق ابتدائی طور پر جولائی 2022 میں مذکورہ پروگرام کو سندھ میں چلانے والی فلاحی تنظیم جی ایم اے کی کوآرڈینیٹر شہزدی رائے پر کرپشن کے الزامات لگے تھے، جس کی تفتیش بھی کی گئی تھی لیکن تفتیش میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پروگرام بند ہونے کی وجہ سے سندھ بھر کے 18 ہزار خواجہ سرا اور ٹرانس جینڈر افراد ایچ آئی وی کی ادویات اور دیگر سہولیات سے محروم ہوجائیں گے جب کہ مذکورہ کمیونٹی کے وظیفہ لینے والے افراد دوبارہ جسم فروشی کے کام کی جانب راغب ہو سکتے ہیں، جس سے ایچ آئی وی مزید پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔