مسلمان خاتون سے مبینہ شادی کرنے کے الزام میں ہندو نوجوان گرفتار

میرپورخاص میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے بغیر مسلمان خاتون سے مبینہ شادی کرنے والے نوجوان پر مقدمہ دائر کرکے انہیں حراست میں لے لیا گیا جب کہ پولیس نے کسی بھی کشیدگی کے پیش نظر مسلمان خاتون کو بھی اپنی تحویل میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔

سندھی اخبار عوامی آواز کے مطابق پولیس نے ہندو نوجوان انیل کمار کو مقدمہ دائر ہونے کے بعد گرفتار کیا، جس کے بعد 4 اگست کو انہیں تھرڈ جوڈیشل میجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا ریمانڈ حاصل کیا گیا اور انہیں مزید ریمانڈ کے لیے دوبارہ بھی عدالت پیش کیا جائے گا۔

نوجوان انیل کمار پر الزام ہے کہ انہوں نے خلاف قانون یعنی مذہب تبدیل کیے بغیر ہی مسلمان خاتون سے شادی کی، جس وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب پولیس نے ان کا نکاح پڑھانے والے مولوی کو گرفتار کرنے کے لیے بھی کوششیں تیز کردی ہیں۔

اسی حوالے سے انڈیپینڈنٹ اردو نے بتایا کہ انیل کمار پر آئین کی دفعہ 493 اے کے تحت مقدمہ دائر کرکے انہیں حراست میں لے لیا گیا جب کہ پولیس نے خاتون کو بھی اپنی تحویل میں لینے کی تصدیق کردی۔ پولیس کے مطابق شہر میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا، جس وجہ سے نوجوان سمیت خاتون کو بھی تحویل میں لے کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔

 

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انیل کمار کے خلاف میرپورخاص کے ہی شہری حماد حمید کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا، ہندو نوجوان کے خلاف  ٹاؤن تھانے میں مقدمہ دائر کیا گیا۔ نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندو نوجوان انیل کمار کا اصل تعلق ٹنڈو آدم سے ہے مگر وہ دو سال قبل مسلمان خاتون سے مبینہ شادی کے بعد میرپورخاص منتقل ہوئے اور وہاں کرائے کے مکان میں رہنے لگے۔

دوسری جانب ہندو نوجوان سے مبینہ طور پر پسند کی شادی کرنے والی خاتون کا ویڈیو بیان بھی سامنے آچکا ہے جو کہ انہوں نے ابتدائی تفتیش کے دوران پولیس کو ریکارڈ کروایا تھا۔ ویڈیو میں خاتون نے اپنا نام نتاشا راجپوت بتایا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے پانچ سال قبل ہی انیل کمار سے محبت کی شادی کرلی تھی مگر ان کے شوہر نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کیا۔

خاتون کے مطابق دونوں نے شادی کے لیے ایک دوسرے کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے نہیں کہا اور دونوں کے درمیان محبت تھی، جس وجہ سے انہوں نے شادی کی اور اپنی مرضی سے ہندو نوجوان کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہیں۔ خاتون نے بتایا کہ ان کا اصل تعلق پنجاب سے ہے مگر ان کا خاندان کئی سال سے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مقیم ہیں، جہاں سے وہ انیل کمار سے شادی کرنے کے بعد میرپورخاص منتقل ہوئیں۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کے جنرل ضیا الحق کے دور میں بنائے گئے حدود آرڈیننس کے مطابق کوئی بھی غیر مسلم شخص مسلمان شخص سے مذہب تبدیل کیے بغیر شادی نہیں کر سکتا، البتہ یہودی اور مسیحی اس سے بری الذمہ ہوں گے۔

عام طور پر پاکستان میں ہندو لڑکیوں کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد مسلمان نوجوانوں سے شادیاں کرنے کے معاملات سامنے آتے ہیں، تاہم کافی عرصے بعد پہلی بار کسی مسلمان لڑکی کی جانب سے ہندو لڑکے سے اس کا مذہب تبدیل کرائے بغیر مبینہ شادی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

سندھ بھر سے عام طور پر ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا کے بعد ان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ان کی شادیاں مسلمان لڑکوں سے کرنے کی خبریں آئے دن آتی رہتی ہیں۔