سندھ کی آبادی 6 کروڑ تک بھی نہ پہنچ پائی
حکومت پاکستان نے ملک کی پہلی ڈیجیٹل اور مجموعی طور پر ساتویں مردم شماری کے نتائج جاری کردیے جن کے مطابق سندھ کی آبادی 6 کروڑ تک بھی نہیں پہنچ پائی۔
ادارہ شماریات کے مطابق 2023 کی مردم شماری کے تحت پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ ہوگئی، سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 90 ہزار ہے۔
اسی طرح سندھ کی 46.27 فیصدآبادی دیہی اور 53.7 فیصد شہری ہے۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 90 ہزار ہے جبکہ خیبرپختونخوا کی آبادی 4 کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ہے
ادارہ شماریات کے مطابق بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 48 لاکھ 90 ہزار سے زائد اور اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 60 ہزار سے زائد ہے۔
ادارہ شماریات نے بتایاکہ پاکستان کی دیہی آبادی 61.18 فیصد، شہری آبادی 38.82 فیصد ہے جبکہ خیبر پختونخوا کی 84.99 فیصد آبادی دیہی، 15.01 فیصد شہری ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پنجاب کی 59.30 فیصد آبادی دیہی، 40.70 فیصد شہری، سندھ کی 46.27 فیصدآبادی دیہی اور 53.7 فیصد شہری ہے جبکہ بلوچستان کی 69.04 فیصدآبادی دیہی اور 30.96 فیصد شہری آبادی ریکارڈ کی گئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی 53.10 فیصد آبادی دیہی اور 46.90 فیصد آبادی شہری ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدرات مشترکہ مفادات کونسل کے پچاسویں اجلاس میں نتائج کی متفقہ منظوری دی گئی۔
چاروں وزرائے اعلیٰ، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، ایم کیو ام کے سید امین الحق، جمیعت علماء اسلام ف کے مولانا اسد محمود اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بھی سی سی آئی کے دیگر ارکان کے علاوہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2022 میں مردم شماری کے لیے سنسس ایڈوائزری کمیٹی جو کہ معروف و مایہ ناز شماریات کے ماہرین پر مشتمل ہے اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اس کے صدر ہیں نے سنسس مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام اور سنسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار سنسس مانیٹرنگ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی نمائندگان کی شرکت کو یقینی بنایا گیا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے نادرا نے نہ صرف سوفٹ ویئر بلکہ 1 لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن (این ٹی سی) نے ڈیٹا انفراسٹرکچر، اسٹوریج اینڈ کمپیوٹنگ کی سہولیات جبکہ سپارکو نے بلاکس کی تازہ ترین سیٹلائیٹ کی ڈیجیٹل تصاویر مہیا کیں۔
اس کے علاوہ صوبائی حکومتوں نے 1 لاکھ 21 ہزار اہلکار، مسلح افواج اور قانو ن نافذ کرنے والے اداروں نے اعدادو شمار اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کو سکیورٹی فراہم کی۔بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سنسس ایڈوائزری کمیٹی کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو پہلے دن سے شامل کیا گیا۔
لہٰذا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مردم شماری کے دوران صوبائی انتظامیہ، سول سوسائٹی اور تعلیمی ماہرین کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا۔ مزید یہ کہ مردم شماری کی تمام سرگرمیوں میں صوبائی چیف سیکریٹریز اور ضلعی انتظامیہ کو شفافیت کے لیے ڈیش بورڈ ز کے ذریعے پل پل نگرانی کی سہولت فراہم کی گئی۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023 یکم مارچ 2023سے22 مئی 2023 تک جاری رہی جبکہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد کا سروے 8 سے 19جولائی 2023 تک جاری رہا۔