دارالحکومت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے صرف 1100 بسیں دستیاب، 15 ہزار کی ضرورت

صوبائی دارالحکومت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے طور پر مجموعی طور پر صرف ایک ہزار 30 بسیں چلنے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ شہر میں کم از کم 15 ہزار بسز کی ضرورت یے۔
شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام سے متعلق ہونے والے اجلاس میں محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے حکام نے سندھ سیکریٹریٹ میں نگران صوبائی وزیر خزانہ، ریونیو اور منصوبہ بندی و ترقی سندھ محمد یونس ڈھاگا کو پبلک ٹرانسپورٹ پر بریفنگ دی۔
دوران بریفنگ نگران وزیر سندھ برائے منصوبہ بندی و ترقی کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک کے مطابق کراچی کے جامع ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے مجموعی طور پر 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت شہر کی سڑکوں پر صرف 1029 بسیں چل رہی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پیپلز بس سروس کی 240 بسیں، بی آر ٹی کی 100 بسیں اور نجی شعبے کی 689 پرانی بسیں چل رہی ہیں جبکہ صوبے کے لیے مزید 500 بسوں کی خریداری کے لیے روٹ فزیبلٹی پر کام جاری ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ عالمی بینک کی رپورٹ کی روشنی میں صوبائی دارالحکومت میں اس فرق کو پورا کرنے کے لیے مزید 13000 پبلک ٹرانسپورٹ بسوں کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں نگران وزیر کو بتایا گیا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے نجی شعبے کو آگے لانے کے لیے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کے ذریعے مقامی نجی ٹرانسپورٹرز کو آسان قرضے فراہم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے اور اس تناظر میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ یہ قرضے صفر مارک اپ کی شرح پر فراہم کیے جائیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی کے مقامی ٹرانسپورٹرز سے بسوں کی خریدار کے معاملے پر بھی مشاورت کریں گے جبکہ یہ خریدی گئی بسیں اس وقت تک سندھ حکومت کے نام ہوں گی جب تک ٹرانسپورٹرز ان بسوں کے قرض کی مکمل قسطیں ادا نہیں کر دیتے۔
اجلاس میں شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس تجویز سے مقامی ٹرانسپورٹرز حکومت کی مدد سے آسان قرضوں پر نئی بسیں خرید سکیں گے اور شہر کے لیے بہتر خدمات کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اجلاس میں نگران صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقی سندھ محمد یونس ڈھاگا نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں کے تحت نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ کراچی کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی بڑی کمی کو پورا کیا جا سکے۔