سندھ بھر کے سیلاب متاثرین کو ماہانہ 20 ارب روپے کی رقم جاری کرنے کی ہدایت

نگران صوبائی وزیرِ خزانہ، ریونیو اور منصوبہ بندی و ترقیات سندھ محمد یونس ڈاگھا نے 2022 کے سیلاب سے تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے ہر ماہ 20ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کردی۔

نگران صوبائی وزیرِ خزانہ محمد یونس ڈاگھا نے 8 ستمبر کو اپنے دفتر سندھ سیکریٹریٹ میں 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے صوبے میں تباہ ہونے والے مکانات کی تعمیر نو کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک لاکھ 30 ہزار مکانات پر تعمیراتی کام شروع کیا جاچکا ہے اور 10 ارب روپے سیلاب متاثرین کو ان کے بینک اکاؤنٹس کے ذریعے جاری کردیے گئے ہیں۔

سندھ حکومت کا سیلاب میں تباہ ہونے والے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے دینے کا منصوبہ

اس موقع پر نگران صوبائی وزیر نے کام کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس رفتار سے اس کام کو مکمل کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے جس سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات میں اضافے کے ساتھ تعمیر نو کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر/چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منصوبے میں شراکت دار (پارٹنر) این جی اوز کو ہدایت کی کہ ہر ماہ کم از کم (100,000) ایک لاکھ سیلاب متاثرین کے بینک اکانٹ کھولے جائیں اور 20 ارب روپے کی رقم ہر ماہ ریلیز کی جائے تاکہ تعمیر نو کے کام کی رفتار تیز ہوسکے۔

سندھ کے سیلاب متاثرین کو گھروں کی مرمت کے پہلے مرحلے میں آئندہ ماہ رقم ملنے کا امکان

یہاں یہ بات واضح رہے کہ صوبائی حکومت کو سیلاب متاثرین کی بحالی اور گھروں کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے اربوں ڈالرز کی فلاحی امداد ملی ہے جب کہ متعدد ممالک نے مزید امداد کا اعلان کر رکھا ہے۔

سندھ میں 2022 میں سیلاب آیا تھا، جس سے کراچی ڈویژن کے علاوہ تقریبا تمام ڈویژنز متاثر ہوئی تھیں، تاہم سب سے زیادہ نقصان لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں ہوا تھا جب کہ حیدرآباد ڈویژن کے دادو سائیڈ کے علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے تھے۔

سیلاب میں سندھ کے ایک کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے جب کہ 20 لاکھ سے زائد مکانات بھی منہدم ہوگئے تھے اور تاحال لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور سندھ حکومت نے صوبے میں 20 لاکھ گھر تعمیر کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

سیلاب کے ایک سال بعد حکومت کا سندھ میں 20 لاکھ گھر تعمیر کرانے کا اعلان