فاطمہ قتل کیس: پیر فیاض شاہ رانی پور سے گرفتار

خیرپور کے شہر رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاک کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے کیس میں مطلوب ملزم پیر فیاض شاہ کو گرفتار کر لیا گیا۔

اسی کیس کے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کو گزشتہ ماہ اگست میں ہی گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ہیں۔

پولیس نے نامزد ملزم پیر فیاض شاہ کو رانی پور سے گرفتار کیا،ملزم کو پریس کانفرنس کے بعد حویلی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

پیر فیاض شاہ کو گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

گرفتاری سے قبل پیر فیاض شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ فرڑیو ذہین اور اچھی لڑکی تھی،اس کی موت کا ہمیں بہت دکھ ہے۔

انہوں نے دعوی کیا تھا کہ فاطمہ کو کسی نے قتل نہیں کیا،اسد شاہ سمیت تمام خاندان کے افراد بے گناہ ہیں۔

ملزم نے بتایا تھا کہ لڑکی پر تشدد نہیں کیا اس کی موت طبعی ہوئی تھی،فاطمہ کے لواحقین سیاسی افراد کے کہنے پر ہم پر الزامات لگا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ فاطمہ قتل کیس میں تیسری بار تفتیشی افسر تبدیل کیا گیا ہے اور تحقیقات ایس پی سی ٹی ڈی کو سونپی گئی ہے۔

عدالت کی جانب سے عدم اطمینان پر تفتیشی افسر کو ہٹا کر کیس ڈی ایس پی صفی اللہ کے حوالے کیا گیا تاہم فاطمہ کے والدین نے اس تبدیلی پراعتراض اٹھایا تھا پھر ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو تفتیشی افسر لگایا گیا۔

خیال رہے کہ کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

کم سن فاطمہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے, تاہم تاحال پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں آ سکی

بعد ازاں پولیس نے ملزم اسد شاہ کے بھی ڈین این اے نمونے لیے تھے جب کہ رانی پور حویلی میں مقیم اور ملازمت کرنے والے دیگر مرد حضرات کے نمونے بھی لیے گئے تھے اور بچی کو ابتدائی علاج دینے والے ڈاکٹر اور کمپائوڈر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

اب کیس میں مطلوب پیر فیاض شاہ کو گرفتار کرلیا گیا, تاہم تاحال ان کی بیٹی اور مرکزی ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ گرفتار نہیں ہو سکیں