کائناب تھیبو اور عائشہ ابڑو بھی شرمین عبید چنائے فلمز کے مینٹورشپ پروگرام کا حصہ
دو سندھی نوجوان فلم ساز کائنات تھیبو اور عائشہ ابڑو بھی آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے، امریکی قونصلیٹ جنرل اور ادارہ تعلیم و آگاہی کے فلم مینٹورشپ پروگرام کا حصہ ہیں۔
مذکورہ مینٹورشپ پروگرام کا نام ’اسٹوریز فرام سدرن پاکستان‘ ہے، جس میں سندھ اور بلوچستان کی 19 فلم سازوں کو شرمین عبید چنائے فلمز نے مینٹورشپ فراہم کرنے سمیت انہیں مالی معاونت بھی فراہم کی۔
مذکورہ پروگرام کا آغاز جنوری 2023 سے شروع ہوا تھا اور فلم سازوں کو اسکاٹ لینڈ اور امریکی فلم سازوں نے کراچی میں تربیت دی تھی۔
سندھ اور بلوچستان سے منتخب کی گئی نوجوان فلم سازوں میں سندھ سے 10 کے قریب فلم ساز منتخب کی گئی تھیں، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبائی دارالحکومت کراچی سے تھا۔
سندھ سے منتخب ہونے والی فلم سازوں میں سے دو سندھی فلم ساز کائناب تھیبو اور عائشہ ابڑو شامل تھیں۔
کائنات تھیبو اور عائشہ ابڑو نے مشترکہ طور پر سندھی زبان میں ’میڈ وِد لوو‘ نامی فلم بنائی جو سندھ کی خواتین پر مبنی ہے۔
کائنات تھیبو فلم ساز ہیں جن کا مقصد سندھ کی لوک کہانیوں میں خواتین کے کردار کو اجاگر کرنا ہے، ان کی دستاویزی فلم ‘میڈ ود لو’ شرمین عبید چنائے فلم کے گرانٹ پروگرام کا حصہ ہے اور انہوں نے ہی فلم کی ہدایات دی تھیں جب کہ عائشہ ابڑو کو انہوں نے اپنی ٹیم رکن کے طور پر شامل کیا تھا۔
کائنات تھیبو نے ’عرب نیوز‘ کو بتایا کہ ان کی فلم کی کہانی خواتین کے کردار کے بارے میں ہے، جو سندھی لوک کہانیوں اور ثقافت میں مرکزی کردار ہیں اور ان کی داستانیں ہر جگہ سنائی دیتی ہیں۔
ضلع نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور سے تعلق رکھنے والی کائناب تھیبو لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) سے فلم اور ٹی وی گریجوئیٹ ہیں جب کہ وہ لاہور میں انسٹی ٹیوٹ فار آرٹ اینڈ کلچر میں فلم پروڈیوسز اور وہ وہاں پڑھاتی بھی ہیں۔
شرمین عبید چنائے فلم کے منصوبے سے قبل ان کی فلم ’وائرل‘ کو گزشتہ برس بھارتی ریاست کیرالہ میں ہونے والے عالمی دستاویزی اور مختصر فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
ان کی فلم ’وائرل‘ بھی امریکی سفارت خانے اور امریکی فلاحی تنظیم (سیڈس آف پیس) کے منصوبے ’کتنے دور، کتنے پاس‘ کے تحت بنائی گئی تھی۔
’کتنے دور، کتنے پاس‘ منصوبے کے تحت امریکی سفارت خانے اور تنظیم نے پاکستان اور بھارت کے 42 فلم سازوں کو منتخب کرکے انہیں مختلف موضوعات پر فلمیں بنانے کے لیے فنڈز فراہم کیے تھے۔