اب تک بازیاب ہونے والے تمام مغویوں نے تاوان ادا کیا، میر شبیر بجارانی

سابق صوبائی وزیر معدنی وسائل میر شبیر علی بجارانی نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کے تمام افراد تاوان کے عوض ڈاکوؤں سے آزاد ہوئے، پولیس مقابلوں کے دوران مغویوں کی بازیابی کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔

سندھ پولیس نے حال ہی میں ہندو مغوی ساگر کمار جب کہ ان سے قبل مکھی جگدیش اور ان کے پوتے جے دیپ کو بھی مقابلوں کے دوران بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا تھا۔

مذکورہ تینوں ہندو افراد اگست میں کے شروع میں کشمور شہر سے اغوا ہوگئے تھے، جس کے بعد رواں ماہ کشمور میں ہندو برادری نے پہلی بار مغویوں کی بازیابی کے لیے تاریخی دھرنا دیا تھا، جس کے دو دن بعد ہی پولیس نے جگدیش اور جے دیپ کو مقابلے کے دوران بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا تھا اور چند دن قبل ساگر کمار کو بھی مقابلے میں بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا تھا۔

اسی طرح سندھ پولیس کا دعویٰ ہے کہ رواں برس اغوا ہونے والے مجموعی طور پر 220 میں سے 210 افراد بازیاب ہو چکے ہیں اور پولیس زیادہ تر مغویوں کو مقابلوں کے دوران بازیاب کروانے کا دعویٰ کرتی آئی ہے۔

لیکن سابق صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما میر شبیر بجارانی نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام مغویوں تاوان دے کر بازیاب ہوئے اور ان کی بازیابی کے لیے ڈیلز ہوئیں اور پولیس سمیت مغویوں کے ورثا کو ہر چیز کا علم ہے۔

ہندو مغوی ساگر کمار 45 دن بعد بازیاب

گھوٹکی میں درگاہ بھرچونڈی پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے میر شبیر بجارانی نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں بازیاب ہونے والے ہندو مغوی کروڑوں روپے کا تاوان دے کر بازیاب ہوئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر پولیس نے مغویوں کو مقابلوں میں بازیاب کروایا ہے تو مقابلے کہاں ہوئے؟ پولیس نے مقابلوں کی ویڈیوز اور تصاویر ہی جاری نہیں کی اور یہ کہ مقابلے چھپنے والے نہیں ہوتے۔

میر شبیر بجارانی نے دعویٰ کیا کہ مغوی تاوان دے کر بازیاب ہوئے ہیں اور پولیس عوام کو حقائق سے آگاہ کرے جب کہ مغویوں کے ورثا کو بھی سچ بولنا چاہئیے اور بتائیں کہ مغویوں کی بازیابی کی ڈیل میں کون کون شامل تھا؟

احتجاج کے بعد پولیس کا کشمور سے تین مغوی بازیاب کرانے کا دعویٰ