سندھ کی پہلی لا یونیورسٹی ذیبل کے طلبہ کا متعدد مسائل پر لانگ مارچ
سندھ اور پاکستان کی پہلی لا یونیورسٹی ذوالفقار علی بھٹو شہید یونیورسٹی آف لاء (ذیبل) کے طلبہ کی جانب سے وائس چانسلر تعینات نہ کیے جانے اور طلبہ کے متعدد مسائل کو حل نہ کرنے کے خلاف مرکزی کیمپس سے پریس کلب کراچی تک لانگ مارچ کیا گیا۔
ذیبل یونیورسٹی کا مرکزی کیمپس کینٹ اسٹیشن کے مفصل کلفٹن میں ہے، وہاں سے طلبہ لانگ مارچ کی صورت ضیاء الدین روڈ سے ہوتے ہوئے کراچی پریس کلب پہنچے، جہاں انہوں نے دھرنا دیا۔
لانگ مارچ اور دھرنے میں شامل طلبہ کے مطابق ذیبل یونیورسٹی میں طلبہ کے متعدد مسائل ہیں، جنہیں کئی سال گزر جانے کے باوجود حل نہیں کیا جا رہا، یہاں تک کہ جامعہ میں لائبریری تک نہیں بنائی گئی۔
طلبہ کے مطابق جامعہ کے مرکزی کیمپس میں نہ کیفیٹیریا ہے، نہ لائبریری، نہ فرضی عدالت قائم کی گئی ہے اور نہ ہی یونیورسٹی کی پوائنٹس بسز ہیں جب کہ سندھ کے دیگر شہروں کے طلبہ کے لیے کسی ہاسٹل کا بھی انتظام نہیں ہے۔
لانگ مارچ میں شامل طلبہ نے یونیورسٹی کی معتصبانہ داخلہ پالیسی کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ دیہات اور پسماندہ علاقے کے طلبہ کو داخلہ نہیں دی جا رہی جب کہ جامعہ میں معیاری فیکلٹی بھی تعینات نہیں کی گئی۔
لانگ مارچ میں شامل طلبہ نے یونیورسٹی انتطامیہ پر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ہیک) کے قوانین پر عمل نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
طلبہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن، صدر مملکت، گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ذیبل یونیورسٹی کے مسائل پر توجہ دے کر انہیں فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ ذیبل یونیورسٹی کے وی سی 26 دن قبل اپنی مدت مکمل ہونے پر گھر چلے گئے تھے، اس وقت ریٹائرڈ جسٹس رانا شمیم جامعہ کے نگران وائس چانسلر ہیں اور طلبہ نے پرمننٹ وی سی کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔