وحشت ناک:حیدرآباد میں مبینہ ریپ کے الزام میں نوجوان پر بدترین تشدد

مبینہ ریپ کے الزام میں حیدرآباد میں نوجوان پر بدترین تشدد کا واقعہ پیش آنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

نوجوان زبیر قریشی پر ہجوم کی جانب سے وحشیانہ تشدد کا واقعہ 10 دن قبل 11 اکتوبر کو پیش آیا تھا، تاہم اس کی ویڈیوز چند دن قبل سامنے آئی تھیں۔

سندھ میٹرز کی جانب سے مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق نوجوان زبیر قریشی پر حیدرآباد کے علاقے کھاہی روڈ میں وحشیانہ تشدد کیا گیا۔

نوجوان پر تشدد کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں متعدد افراد کو ان پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نجوان کے ہاتھوں کو رسیوں سے باندھ کر انہیں کھنبے کے ساتھ قید کیا گیا ہے جب کہ ان کی قمیض بھی اتاری گئی ہے۔

ویڈیو میں نوجوان پر تشدد کرنے والے افراد کو سندھی زبان میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جو انہیں بولتے ہیں کہ وہ محلے کے بچوں اور لڑکیوں کے ساتھ اس طرح کیوں کرتے ہیں؟ تاہم تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کی آواز واضح طور پر سنائی نہیں دیتی۔

ان کی وائرل ہونے والی دیگر ویڈیوز میں ہجوم کو ان کے بال اور بھنویں کاٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ بعض ویڈیوز میں سیاہ سیاہی سے نوجوان کے کالے چہرے کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

نوجوان پر بدترین تشدد کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس، حکومت اور عدالتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے کا نوٹس لے کر متاثر نوجوان کو انصاف فراہم کریں۔

بعد ازاں نوجوان کی بہنیں ارم اور حنا قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو بتایا کہ بعض افراد نے ان کے بھائی پر وحشیانہ تشدد کرنے کے بعد ان پر ریپ کا الزام لگا کر انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

متاثرہ نوجوان کی بہنوں نے بتایا کہ 20 دن قبل متعدد افراد نے ان کے گھر پر حملہ کیا تھا اور اس دوران تمام افراد ان کے بھائی کا پوچھتے رہے لیکن وہ گھر پر نہیں تھے۔

متاثرہ نوجوان کی بہنوں کے مطابق ان کے بھائی درزی کا کام کرتے ہیں اور ان کی والدہ سخت بیمار ہے جب کہ والد کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کے بھائی گھر کو چلانے والے واحد مرد ہیں۔

حنا اور ارم قریشی کا کہنا تھا کہ اگر ان کے بھائی پر کسی طرح کا کوئی الزام تھا یا انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کے لیے قانونی راستہ اپنایا جاتا، انہیں پولیس کے حوالے کیا جاتا، ان پر بدترین تشدد نہ کیا جاتا۔

دونوں بہنوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں بھائی پر تشدد کی متعدد ویڈیوز بھیجی گئی ہیں، جس میں ان پر وحشیانہ جنسی اور جسمانی تشدد دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے بھائی کے مقعد میں پیٹرول ڈالا گیا جب کہ ان کے ساتھ گینگ ریپ بھی کیا گیا اور ان پر وحشیانہ جسمانی تشدد کیا گیا۔

حنا اور ارم قریشی نے بتایا کہ انہوں نے واقعے کی ویڈیوز پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو دکھائی ہیں لیکن اس باوجود ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب نوجوان پر بدترین تشدد کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد 17 اکتوبر کو افتخار بھٹی نامی شخص نے نوجوان پر مارکیٹ تھانے میں 9 سالہ بچے سے ریپ کا مقدمہ دائر کروادیا۔

مقدمے میں افتخار بھٹی نے موقف اختیار کیا کہ زبیر قریشی نے ان کے 9 سالہ بیٹے کو ریپ کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں فرار ہوگیا، وہ انہیں متعدد دنوں تک تلاش کرتے رہے لیکن وہ نہیں ملے۔

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ بعد ازاں 16 اکتوبر کو زبیر قریشی کو انہوں نے پکڑا اور پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس نے نوجوان کو تحویل میں لینے کے بعد 18 اکتوبر کو ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جب کہ نوجوان کی حالت خراب ہونے پر انہیں ایمرجنسی میں ہسپتال بھی منتقل کیا۔

پولیس سرجن اور ڈاکٹرز نے بھی نوجوان پر بدترین تشدد کی تصدیق کی جب کہ پولیس نے مذکورہ رپورٹ عدالت میں بھی جمع کرادی۔

ادھر 21 اکتوبر کو سینیئر سپرنٹنڈٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد امجد شیخ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پھلیلی تھانے کو نوجوان پر تشدد کا مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا۔

پولیس نے نوجوان کی بہن ارم قریشی کی فریاد پر 21 اکتوبر کو مقدمہ دائر کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی پر 11 اکتوبر کو 7 ملزمان نے وحشیانہ تشدد کیا۔

نوجوان پر بدترین تشدد کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔