جیکب آباد کی حسینا کھوسو کی قبر کشائی

گزشتہ ماہ ستمبر میں مبینہ ریپ کے بعد بہیمانہ انداز میں قتل کی گئی شمالی سندھ کے ضلع جیکب آباد کی 10 سالہ حسینا کھوسو کی عدالتی نگرانی میں قبرکشائی کرکے ان کے پوسٹ مارٹم کے لیے اجزا لے لیے گئے۔

حسینا کھوسو کی لاش 10 ستمبر کو جیکب آباد کے صدر تھانے کی حدود میں مسلم کالونی سے اپنے گھر کے قریب نہر سے ملی تھی۔
بچی کے لاش کو اسپتال لے جانے پر ڈاکٹرز نے بچی کے ساتھ ریپ کے خدشات ظاہر کیے تھے اور لاش کو ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا تھا۔

جیکب آباد عدالت کا حسینا کھوسو کی قبر کشائی کا حکم

بچی کی تدفین کے بعد ورثا نے اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنماؤں نے احتجاجی دھرنا دیا تھا، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے والد کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرنے کے بعد دو مشکوک ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا۔

ورثا نے مقدمے میں کسی بھی شخص کو نامزد نہیں کیا تھا اور نامعلوم ملزمان پر ریپ اور قتل کے الزامات لگائے گئے تھے۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے بچی کے قتل کیس کے لیے مقرر تفتیشی افسر غضنفر بھٹو کی درخواست پر جیکب آباد کی مقامی عدالت 20 ستمبر کو بچی کی قبر کشائی کا حکم دیا تھھا۔

عدالتی احکامات کے بعد ایک ماہ بعد 21 اکتوبر کو جوڈیشل میجسٹریٹ جیکب آباد کی نگرانی میں لاڑکانہ کے چانڈکا ہسپتال کی ٹیم نے قبر کشائی کے بعد بچی کی لاش سے پوسٹ مارٹم کے اجزا لیے۔

بچی کے اجزا لینے والی ڈاکٹروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اجزا کو روہڑی کی لیبارٹری بھیجا جائے گا، جہاں سے ابتدائی رپورٹ ایک ہفتے جب کہ مفصل رپورٹ ایک ماہ بعد آئے گی۔

ڈاکٹرز نے فوری طور پر اجزا لینے کے بعد بچی کی موت سمیت دیگر معاملات پر بات نہیں کی جب کہ قبر کشائی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، اس دوران بچی کے والد جذباتی ہوگئے۔