شادی سے انکار پر تشدد کا شکار بننے والی لڑکی کو قمبر پولیس کا تحفظ دینے سے انکار
خود سے تیس سال زائد العمر شخص سے شادی سے انکار کرنے پر بھائی اور اہل خانہ کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے والی 20 سالہ لڑکی فریدہ کنبھر کو قمبر پولیس نے بھی تحفظ دینے سے انکار کردیا اور لڑکی کو واپس ورثا کے حوالے کردیا۔
سندھی اخبار کاوش کے مطابق 20 سالہ فریدہ کنبھر کے خاندان ان کی شادی 50 سالہ ضعیف شخص سے کروانے کے خواہش مند تھے، جس سے لڑکی نے انکار کیا۔
لڑکی کے انکار کے بعد ان کے بھائی سمیع اللہ طیش میں آگئے اور انہوں نے والد کے ہمراہ مل کر بہن پر بدترین تشدد کیا، جس وجہ سے لڑکی جان بچاکر پولیس تھانے پہنچی لیکن پولیس نے بھی انہیں تحفظ فراہم نہیں کیا۔
تشدد کی شکار لڑکی کو پولیس نے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا اور بعد میں واپس کچھ دیر کے لیے تھانے میں رکھا لیکن بعد میں انہیں ورثا کے حوالے کردیا۔
رپورٹ کے مطابق وومین پولیس نے لڑکی کے ورثا سے بھاری رشوت کے عوض لڑکی کو واپس ورثا کے حوالے کیا جب کہ پولیس نے لڑکی پر تشدد کا کوئی مقدمہ بھی دائر نہیں کیا۔
ضعیف العمر شخص سے شادی سے انکار پر تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی ورثا کے پاس جاتے وقت تحفظ کی دہائیاں دیتی رہی لیکن پولیس نے اسے تحفظ فراہم نہیں کیا۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں اور سماجی رہنماؤں نے فریدہ کنبھر کے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا۔