سندھ پبلک سروس کمیشن پر میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام

سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین، سماجی رہنماؤں، سیاست دانوں اور تعلیم دانوں کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) پر سندھ لوکل گورنمنٹ کے میں گریڈ 17 کے میونسپل افسران کے عہدے فروخت کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے الزامات لگانے کا سلسلہ 19 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوا جب کہ سندھ پبلک سروس کمیشن نے میونسپل افسر کے زبانی انٹرویو کے نتائج کا اعلان کیا۔

کمیشن کی جانب سے جاری کیے نتائج میں مجموعی طور پر 419 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے جب کہ تحریری امتحان ہزاروں امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

سندھ کے محکمہ بلدیات میں میونسپل افسران کی 465 خالی اسامیوں کو بھرنے کے لیے کمیشن نے جون 2023 میں ٹیسٹ لیے تھے، جس میں مجموعی طور پر تین لاکھ کے قریب امیدواروں نے شرکت کی تھی۔

اب میونسپل افسران کی خالی 465 جگہوں کے لیے 419 کامیاب امیدواروں کا اعلان کیا گیا ہے، تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے نتائج کو جعلی قرار دیا جا رہا ہے اور کمیشن پر سنگین الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے مستند شواہد کے بغیر سندھ پبلک سروس کمیشن پر الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کمیشن نے پیسوں کے عوض نتائج کو تبدیل کردیا۔

بعض صارفین نے کامیاب امیدواروں کی فہرست میں غیر سندھیوں کے ہونے کی نشاندہی بھی کی اور بتایا کہ آفریدی قبیلے کا تعلق سندھ کے آبائی افراد سے نہیں، یہ قبیلہ پشتون ہے اور ان کا آبائی تعلق خیبرپختونخوا سے ہے جب کہ کمیشن کے نتائج میں ایک آفریدی امیدوار کو بھی دیہی سندھ سے کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

اسی طرح بعض صارفین نے کچھ افراد کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تحریری امتحان میں سب سے نمایاں یعنی 90 سے زائد نمبر لیے تھے لیکن زبانی امتحان میں انہیں فیل کرکے ان کی جگہ کسی اور کو دے دی گئی۔

سوشل میڈیا صارفین نے سندھ پبلک سروس کمیشن پر پیسوں کے عوض نتائج میں ہیر پھیر کرنے سمیت ملازمتوں کو فروخت کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ نتائج میں بڑے پیمانے پرجعل سازی کرکے سیاسی افراد کو بھرتی کیا گیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے الزام عائد کیا کہ سندھ میں اسٹاک ایکسچینج کے بعد سب سے زیادہ کاروبار سندھ پبلک سروس کمیشن میں ہوتا ہے، جہاں پیسوں کے عوض اعلیٰ ملازمتیں فروخت کی جاتی ہیں۔

میونسپل افسر کے زبانی امتحان میں فیل ہونے والے امیدواروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر یہ مہم بھی چلائی گئی کہ کمیشن کے نتائج کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جانا چاہئیے اور اس ضمن میں فیل ہونے والے تمام امیدواروں نے ایک دوسرے سے رابطہ میں آکر گروپ تشکیل دینے کی تجویز دی اور کہا کہ کمیشن کے خلاف عدالت جانا چاہئیے۔

ٹائون اور میونسپل افسر کی ملازمتوں کیلئے ایس پی ایس سی کو تین لاکھ درخواستیں موصول