غیر قانونی افغانیوں کی حمایت پر سندھ میں عورت مارچ کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ

سندھ بھر کے عوام غیر قانونی افغانیوں کی حمایت کرنے اور انہیں ملک سے نہ نکالنے کے مطالبے پر عورت مارچ لاہور اورعورت مارچ کراچی کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلا رہا ہے جب کہ صارفین نے ایسے مطالبے کو سندھ کے عوام کے انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا۔

عورت مارچ لاہور اور کراچی نے 26 اکتوبر کو اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ وہ غیر قانون افغان مہاجرین کو پاکستان سے بے دخل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف 29 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، کراچی اور ملتان میں یکجہتی کے مظاہرے منعقد کرے گا۔

ساتھ ہی عورت مارچ کی جانب سے ٹوئٹ میں حکومت پاکستان کے افغانیوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا گیا۔

عورت مارچ کی ٹوئٹس کے بعد سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین، سیاست دانوں، سماجی رہنماؤں اور یہاں تک کہ عورت مارچ حیدرآباد اور سکھر کے منتظمین نے بھی عورت مارچ لاہور اور کراچی کے فیصلے کی مخالفت کی۔

عورت مارچ حیدرآباد کے منتظمین میں شامل خواتین عہدیداروں نے واضح کیا کہ وہ عورت مارچ کراچی و لاہور کے فیصلے سے متفق نہیں، وہ ہر حال میں سندھ سے افغانیوں کی بے دخلی چاہتے ہیں۔

عورت مارچ لاہور و کراچی کے فیصلے پر ہر طبقے کے افراد نے برہمی کا اظہار کرت ہوئے لکھا کہ عورت مارچ غیر قانونی افغانیوں کے معاملے پر سیاست کرکے سندھ کو معاشی و سماجی طور پر تباہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے عورت مارچ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عورت مارچ کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا

سوشل میڈیا صارفین نے لکھا کہ وہ آج تک عورت مارچ کی خواتین کے حقوق اور آزادی کے لیے حمایت کرتے آ رہے تھے لیکن اب وہ ان کی جانب سے افغانیوں کی حمایت کرنے پر ان کا بائیکاٹ کریں گے۔

صارفین نے عورت مارچ منتظمین کو یاد دلایا کہ اگر غیر قانونی افغانیوں کو نہیں نکالا جائے گا تو یہ پاکستان اور سندھ کے رہنے والے افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہوگا، ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔

کچھ افراد نے لکھا کہ غیر قانونی تارکین وطن یا افغانیوں کی ان کے وطن کا واپسی کا عورت مارچ سے کیا تعلق ہے…!! یہ تو سراسر اپنے وطن سے دشمنی اور اپنی حدود سے تجاوز والی بات ہے.

بعض سوشل میڈیا صارفین نے دلیل دی کہ اب افغانستان میں امن ہو چکا ہے اور وہاں کے معاشی حالات بھی بہتر ہیں، اس لیے غیر قانونی افغانیوں کو نکال کر مقامی افراد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

افغانیوں کی حمایت کرنے پر عورت مارچ کی مخالفت اور بائیکاٹ کا مطالبہ کرنے والے افراد میں انسانی حقوق کے کارکنان بھی شامل تھے جو ماضی میں عورت مارچ کی حمایت کرتے آ رہے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی کام کرنے والی سندھ کی خواتین رہنماؤں نے بھی عورت مارچ کے افغانیوں کی حمایت کی مخالفت کی۔

 عورت مارچ حیدرآباد کے منتظمین نے اپنی ٹوئٹس میں واضح کیا کہ وہ عورت مارچ لاہور کراچی کے فیصلے سے متفق نہیں وہ افغان مہاجرین کی ملک بدری کے خواہاں ہیں۔ 

انسانی حقوق کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ افغانیوں کی سندھ میں آبادکاری سے مقامی آبادی خطرے سے دوچار ہے، مقامی لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے، اس لیے افغانیوں کی ملک بدری ضروری ہے۔

https://twitter.com/OfficialAlmani/status/1717480200902979648

بعض صارفین نے عورت مارچ لاہور و کراچی کی جانب سے افغانیوں کے حق میں مظاہرے نکالنے کو سندھ کی سماجی حیثیت تبدیل کرنے کی کڑی قرار دیا۔ 

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے ’بائیکاٹ عورت مارچ‘ اور ’سندھ رجیکٹ عورت مارچ‘ کے ٹرینڈز چلائے، جن میں ہزاروں افراد نے ٹوئٹس کیں۔