خطرناک: راشد محمود سومرو کا سوال کرنے والے شخص پرغصہ، دھمکیاں

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) سندھ کے صدر مولانا راشد محمود سومرو کی جانب سے سوال کرنے والے شخص پر جلسے کے دوران سخت لہجے میں بات کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

راشد محمود سومرو کی جانب سے دادو میں منعقد ایک جلسے کے دوران سوال کرنے والے شخص پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جلسے میں موجود ایک شخص سندھی زبان میں راشد محمود سومرو سے مہنگائی سے متعلق سوال کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ مولانا اس وقت کیوں خاموش تھے جب پیپلز پارٹی نے مہنگائی کا بم عوام پر گرایا؟

سوال کرنے والے شخص نے سندھی زبان میں راشد محمود سومرو کو بتایا کہ اس وقت شاید وہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے تحت پیپلز پارٹی کے اتحادی تھی۔

مختصر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راشد محمود سومرو سوال کرنے والے شخص پر برہم ہوجاتے ہیں اور ہجوم کو لاؤڈ اسپیکر پر حکم دیتے ہیں کہ اس شخص کو پنڈال سے جانے نہ دیا جائے، اسے بٹھایا جائے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راشد محمود سومرو کے حکم پر ان کے باڈی گارڈ اور کارکنان اس شخص کے آگے آوازیں مار کر انہیں بٹھا دیتے ہیں اور بعد ازاں مولانا صاحب شعلہ بیان انداز میں سوال کرنے والے شخص پر الزام لگاتے ہیں کہ انہیں پیسوں کے عوض سوال کرنے کے لیے بھیجا گیا تاکہ ان کا جلسہ خراب ہو۔

وائرل ویڈیو میں راشد محمود سومرو بھی سندھی زبان میں خطاب کرتے سنائی دیتے ہیں اور وہ شعلہ بیان انداز میں سوال کرنے والے شخص کو ہجوم کے سامنے ہراساں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

راشد محمود سومرو کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے جے یو آئی رہنما پر تنقید کی اور ان کے عمل کو نامناسب قرار دیا۔

ساتھ ہی سوشل میڈیا صارفین نے ان کے جلسے میں موجود افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے جلسے میں افغان مولویوں کو ریڈ کارپٹ پر بٹھایا گیا جب کہ سوال کرنے والے سندھیوں کو ہراساں کیا گیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے راشد محمود سومرو کی ذہنیت پر بھی سوال اٹھایا اور انہیں مغرور قرار دیتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جے یو آئی رہنما کےخلاف ایکشن لیا جائے۔

خیال رہے کہ راشد محمود سومرو کی سربراہی میں ان کی جماعت سندھ امن مارچ کر رہی ہے جس کا آغاز خیرپور سے ہوا تھا اور یہ مارچ دارالحکومت کراچی آئے گا، جہاں فضل الرحمٰن بھی اس سے خطاب کریں گے۔