سندھ کے معروف لکھاری، مترجم ولی رام ولبھ چل بسے

سندھی ادب میں عالمی ادب کے شہرہ آفاق ناول اور کہانیاں تراجم کی صورت میں شامل کرکے سندھ کی نئی نسل کو عصر حاضر کے ادب سے روشناس کرانے والے ترجمہ نگار و لکھاری ولی رام ولبھ 82 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔

ولی رام ولبھ نے متعدد عالمی ادب کی کتابیں سندھی زبان میں ترجمہ کیں، جنہیں نہایت شوق سے پڑھا گیا اور ان کی ترجمہ کی گئی کتابوں کو چار سے پانچ مرتبہ شائع کیا جا چکا ہے۔

ولی رام ولبھ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کے شہر مٹھی میں 18 اگست 1941 قیام پاکستان سے 6 سال قبل پیدا ہوئے۔

انہوں نے ابتدائی تین جماعتیں مٹھی میں پڑھنے کے بعد 1959 میں لوکل بورڈ مٹھی سے میٹرک کیا، انٹر کی تعلیم انہوں نے سچل کالج سندھ یونیورسٹی سے 1967 میں حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے ماسٹر کے لیے بھی سندھ یونیورسٹی کا رخ کیا۔

ولی رام ولبھ نے 1969 میں اردو میں ماسٹر کرنے کے بعد 1971 میں ایل ایل بی کیا پھر دوبارہ انہوں نے 1999 میں سوشیالاجی میں ماسٹر کیا۔

ولی رام ولبھ نے دوران تعلیم یعنی 1970 کے بعد ہی لکھنے، لکھانے اور ترجمے کا کام شروع کردیا تھا اور اپنی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ہی وہ سندھی ادب کا نمایاں نام بن چکے تھے۔

سندھی ادب میں ولی رام ولبھ کی شہرت ایک ماہر ترجمہ نگار کی ہے، انہوں نے بہت سی نظموں کہانیوں اور ناولوں سے اپنی زبان اور ادب کو مالا مال کیا، اِس شہرت کے پیچھے ان کی تخلیقی حیثیت شاید دب سی گئی۔

ولی رام ولبھ شاعر بھی تھے اور افسانہ نگار بھی تھے، جب ان کی چند نظمیں سامنے آئیں تو یہ کہا گیا کہ سندھی میں ایک اچھے شاعر کا اضافہ ہوا ہے۔

ولی رام ولبھ نے گنی چنی کہانیاں لکھیں، یہ کہانیاں دلچسپ اور منفرد رہیں، ان میں نہایت مہارت کے ساتھ سادہ اور مؤثر موضوع کو برتا گیا۔

ولی رام ولبھ کی دھیمے اسلوب کی کہانیوں کا مرکز ذاتی دُکھ ہیں، انہوں نے جان بوجھ کر نچلے متوسط طبقے سے موضوعات کا انتخاب کیا ہے جو ان کے ذاتی مشاہدات پر مبنی ہیں۔

ولی رام ولبھ نے ایک درجن سے زائد ناول اور کہانیوں کی کتابیں تراجم کیں، انہوں نے قرت العین حیدر، کرشن چندر اور امرتا پریتم جیسی لکھاریوں کے ناول بھی تراجم کیے اور ان کے تراجم کو پڑھنے والے قارئین ناولوں کے سحر میں ڈوب جاتے تھے۔

ولی رام ولبھ نے درجنوں جرائد، اخبارات اور رسالوں میں تراجم کیے گئے مضامین بھی لکھے، انہوں نے شاعری، ادب، ادبی تاریخ اور ادب سے جڑے دیگر موضوعات کی کتابیں بھی ترتیب دیں اور تقریبا ایک درجن کے قریب ان کی ترتیب دی گئی کتابیں ابھی شائع نہیں ہوئیں۔

ان کی صاحبزادی پشبا ولبھ بھی ادب سے وابستہ ہیں، انہیں بھی کمال ترجمے کا فن آتا ہے لیکن وہ والد کی جگہ نہیں لے سکیں گی۔

ولی رام ولبھ کی موت پر سندھ کی سیاسی، سماجی و ادبی شخصیات نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو سندھی ادب کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔