غیر قانونی افغانیوں کی حمایت پر عورت مارچ کو سندھ نے مسترد کردیا

غیر قانونی افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے ریاستی فیصلے کے خلاف احتجاج کی کال دینے والی تنظیم عورت مارچ کو سندھ کے عوام نے مسترد کردیا اور کراچی پریس کلب کے باہر رکھے گئے احتجاج میں لوگوں نے شرکت ہی نہیں کی۔

عورت مارچ کراچی نے بھی عورت مارچ لاہور، اسلام آباد اور ملتان کی طرح افغانیوں کے حق میں کراچی پریس کلب کے سامنے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم مظاہرے میں عام شہریوں نے شرکت نہیں کی۔

عورت مارچ کراچی کو پہلے ہی افغانیوں کی حمایت میں مظاہرہ رکھنے کے اعلان پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اسے فتنہ مارچ کا نام دیا گیا تھا۔

عورت مارچ کراچی سمیت اسلام آباد، لاہور اور ملتان کی مخالفت کرنے والے زیادہ تر وہی افراد تھے جو ماضی میں خواتین کے حقوق کے لیے ان تنطیموں کی حمایت کرتے آ رہے تھے۔

عورت مارچ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان کے بینر تلے 29 اکتوبر کو پریس کلبس کے سامنے مظاہرے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ان کے مظاہروں میں عام شہریوں نے شرکت نہیں کی۔

کراچی پریس کلب کے باہر رکھے گئے احتجاج میں پہلی بار طالبان اور مولویوں کی مخالفت کرنے والی خواتین نے مولوی مرد حضرات کے ساتھ مل کر مختصر مظاہرہ کیا۔

سندھ بھر کے عوام نے عورت مارچ کراچی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ صوبے کے دیگر عورت مارچز جن میں حیدرآباد، سکھر، گھوٹکی اور کشمور عورت مارچ سرفہرست ہیں، انہوں نے افغانیوں کے حق میں ریلیاں نکالنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فی الفور غیر قانونی افغانیوں کو ملک بدر کیا جائے۔