سندھ سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو نکالنے کے انتظامات مکمل، ہولڈنگ و مانیٹرنگ سینٹرز قائم

حکومت سندھ نے غیر قانونی مقیم تارکین وطن نکالنے کے انتظامات کو حتمی شکل دیتے ہوئے غیر ملکیوں کو گرفتار کرنے کے بعد عارضی طور پر ہولڈنگ سینٹرز میں رکھنے اور بعد ازاں ملک بندر کرنے کا پلان تیار کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے سندھ میں 5 ہولڈنگ سینٹرز قائم کرلیے گئے جب کہ ملک بھر میں غیر قانونی و غیر ملکی افراد کی وطن واپسی کے لیے 49 ہولڈنگ ایریا اور پوائنٹس قائم کردیے گئے ہیں جس کا مقصد ان افراد کی جانچ پڑتال کر کے انہیں باعزت طریقے سے بارڈر پار کروانا ہے۔

پنجاب میں تمام 36 اضلاع میں ہولڈنگ سینٹرز بنا دیے گئے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں تین ہولڈنگ پوائنٹس بشمول پشاور، ہری پور اور لنڈی کوتل میں قائم کیے گئے ہیں۔

سندھ میں بھی تین ہولڈنگ پوائنٹس کیماڑی، ملیر ، حیدرآباد، جیکب آباد اور پی آئی ڈی سی حاجی کیمپ میں بنائے گئے ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ کیمپ میں 72 خیمے لگائے جائیں گے جہاں مرد و خواتین کو الگ الگ فلورز پر رکھا جائے گا۔

ہولڈنگ کیمپ میں میڈیکل سہولیات فراہم کی جائیں گی، نادرہ، ایف آئی اے، اسپیشل برانچ کے اہلکار بھی کیمپ میں موجود ہیں جب کہ نادرہ کے ذریعے ہولڈنگ کیمپ میں لائے گئے تمام افراد کا ریکارڈ چیک کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ سندھ ریٹائرڈ بریگیڈیئر حارث نواز کے مطابق سندھ میں 5 ’ہولڈنگ سینٹرز‘ بنائے جا رہے ہیں، تین کراچی، ایک حیدرآباد اور ایک جیکب آباد میں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 400 سے 500 غیرقانونی تارکین وطن کو کراچی ہولڈنگ سینٹر لایا جائے گا، اُن کی وطن واپسی ہفتے میں 3 روز یعنی پیر، بدھ اور جمعہ کو بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھیڑ اور دیگر مسائل سے بچنے کے لیے تمام غیر قانونی تارکین کو ہولڈنگ سینٹرز میں نہیں رکھیں گے، تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کے تمام اخراجات حکومتِ سندھ برداشت کرے گی، اس پر 2 ارب روپے لاگت آسکتی ہے اور سندھ کابینا اس کی منظوری دے گی۔

دارالحکومت کراچی کے حاجی کیمپ سے کوچز کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کو جیکب آباد بھیجا جائے گا جہاں سے افغانیوں کو چمن بارڈر بھیجا جائے گا۔

سندھ حکومت نے غیر قانونی مقیم تارکین وطن کے انخلا کے عمل کی نگرانی کے لئے کنٹرول روم قائم کر دیا ہے جو محکمہ داخلہ سندھ کے دفتر میں قائم کیا گیا ہے، صوبے بھر میں غیر قانونی مقیم مہاجرین کے انخلاء کی نگرانی کنٹرول روم سے ہو گی۔

اس ضمن میں 31 اکتوبر سے 3 نومبر تک کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال رہے گا جہاں افسران کی ڈیوٹی لگا دی گئی۔

حکام کا اندازہ ہے کہ صرف کراچی میں 5 لاکھ افغان رہتے ہیں، حکومت سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اب تک صوبے بھر میں 2 لاکھ غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کی ہے۔

لیکن ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ میں 5 لاکھ کے قریب غیر قانونی طور پر مقیم افغان تارکین وطن موجود ہیں اور حکام کے لیے ان میں سے نصف کو بھی ہولڈنگ سینٹرز میں ٹھہرانا بہت مشکل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں تارکین وطن کی وطن واپسی کے منصوبے کو سیاسی مخالفت، لاجسٹک مسائل اور سفارتی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان میں تقریباً 17 لاکھ 30 ہزار افغان شہریوں کے پاس قانون رہائشی دستاویزات نہیں جب کہ 8 لاکھ 80 ہزار مہاجرین کو قانونی حیثیت فراہم نہیں کی گئی اور ایک ماہ کے اندر صرف سوا لاکھ افغانی ملک چھوڑ گئے ہیں۔