سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کا صوبے بھر میں خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈز کے اجرا کا مطالبہ

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے صوبے میں خواجہ سراؤں کے قومی شناختی کارڈز پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر شناختی کارڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ نادرا نے رواں برس مئی میں وفاقی شرعی عدالت کے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کی مختلف شقوں کے خلاف فیصلے کے بعد ایکس شناختی کارڈ کا اجرا روک دیا تھا تاہم وکلا، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بحال کرنے پر زور دیا تھا۔

وفاقی شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے جبکہ وہ مرد یا عورت بھی نہیں کہلوا سکتے۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ اسلام خواجہ سراؤں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرتا ہے لہٰذا حکومت اس بات کی پابند ہے کہ ایسے افراد کو طبی، تعلیمی، معاشی سہولیات کے ساتھ ساتھ تمام حقوق فراہم کرے۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا تھا کہ اسلام میں خواجہ سراؤں کا تصور اور اس حوالے سے احکامات موجود ہیں اور خواجہ سرا آئین میں درج تمام بنیادی حقوق کے مستحق ہیں۔

شرعی عدالت کے بعد نادرا نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈز بلاک کردیے تھے جب کہ نئے کارڈز کا اجرا بھی روک دیا گیا تھا، تاہم ستمبر میں نادرا نے انسانی حقوق کی بنیادوں پر کارڈز کا دوبارہ اجرا شروع کیا تھا لیکن سندھ میں تاحال کارڈز جاری نہیں کیے جا رہے۔

اب سندھ میں خواجہ سراؤں کے قومی شناختی کارڈز پر پابندی کے معاملے میں سندھ حکومت کے ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے نادرا کو خط لکھا ہے۔

کمیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ دیگرصوبوں میں خواجہ سراؤں کے قومی شناختی کارڈز بن رہے ہیں۔ صرف سندھ میں قومی شناختی کارڈزنہیں بن رہے اور صوبے میں فوری طور پر کارڈز کا اجرا شروع کیا جائے۔