مرک جان پیرزادو نے خودکشی کی، اس سے تعلقات تھے، سیف جتوئی کا دعویٰ

سیف جتوئی نامی نوجوان نے دعویٰ کیا ہےکہ ایک روز قبل حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد کی فلیٹ سے مردہ حالت میں پائی گئی قومپرست کارکن مرک جان پیرزادو نے خودکشی کی۔

سیف علی جتوئی کا تعلق حیدرآباد سے ہے اور وہ بھی قومپرست کارکن ہیں، ان کے اور مرک جان پیرزادو کے درمیان رومانوی تعلقات کی چہ مگوئیاں سوشل میڈیا پر سامنے آئیں۔

مرک جان پیرزادو 14 اور 15 نومبر کی درمیانی شب مردہ حالت میں فلیٹ میں پائی گئی تھیں، ان کی پھندہ لٹکی لاش برآمد ہوئی تھی اور پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو خودکشی قرار دیا تھا جب کہ والدین نے ان کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

مرک جان پیرزادو کی لاش ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر متعدد افواہیں پھیل گئیں اور بعد ازاں یہ خبریں بھی آئیں کہ مبینہ طور پر انہوں نے سیف جتوئی نامی نوجوان کی جانب سے محبت میں دھوکا ملنے کے بعد خودکشی کی۔

ایسے الزامات سامنے آنے کے بعد سیف جتوئی نے وضاحتی ویڈیو جاری کی، جس میں انہوں نے مرک جان پیرزادو سے دیرینہ تعلقات کا اعتراف کیا۔

سندھی زبان میں جاری کی گئی ویڈیو میں سیف جتوئی نے کہا کہ درجنوں افراد جانتے ہیں کہ ان کے اور مرک جان کے درمیان تعلقات تھے لیکن ساتھ ہی کئی افراد ان کے تعلقات کے خلاف بھی تھے اور انہیں برداشت نہیں کیا جاتا تھا، ان پر تہمتیں لگائی جاتی تھیںِ جس وجہ سے مرک جان پیرزادو پریشان تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے نہ صرف مرک جان پیرزادو بلکہ ان کے اہل خانہ سے بھی تعلقات تھے اور انہوں نے مرک کو خودکشی پر مجبور نہیں کیا، ان پر لگائے جانے والی تمام الزامات غلط ہیں، اگر ان پر کسی طرح کے الزامات ثابت ہوجائیں تو وہ سزا برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سیف جتوئی نے بتایا کہ مرک جان پیرزادو نے ان سے فون پر بات کرتے وقت ہی خودکشی کی، انہوں نے انہیں دھمکی دی کہ وہ اپنی زندگی ختم کر رہی ہیں اور وہ انہیں روکتے رہے لیکن فون بند ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ فون پر بات کرتے وقت ہی مممکنہ طور پر مرک جان پیرزادو نے خود کو پھندہ لگایا اور ان کا فون گرگیا، جس کے بعد انہوں نے فلیٹ کے چوکیدار کو فون کرکے مرک جان کے پاس جانے کا کہا، جنہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے خود کشی کرلی۔

سیف جتوئی نے کہا کہ مرک جان پیرزادو جذباتی تھیں، وہ ذہنی طور پر پریشان تھیں، وہ لوگوں کی جانب سے تہمتیں لگانے سے ڈپریشن کا شکار تھیں، انہوں نے خودکشی کی اور وہ کسی طرح بھی ان کے قتل کے ذمہ دار نہیں ہیں، اگر ان پر جرم ثابت ہوجائے تو انہیں سر عام سنگسار کیا جائے۔