کالا باغ ڈیم کو دلیلی بنیادوں پر مسترد کرنے والے آبی ماہر اے این جی عباسی انتقال کر گئے
سابق امر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے کالا باغ ڈیم کو بنوانے اور اس کی راہ ہموار کرنے کے لیے بنائی گئی 2003 کی کمیشن کے چیئرمین اور معروف آبی ماہر عبدالنبی گل حسن (اے این جی) عباسی 93 برس کی عمر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔
انہیں اے این جی عباسی کے نام سے شہرت حاصل تھی اور سندھ سمیت خیبرپختونخوا (کے پی) کے عوام انہیں اپنے ہیرو کے طور پر دیکھتے تھے، انہوں نے سائنسی اور دلیلی بنیادوں پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو مسترد کرتے ہوئے سابق آمر جنرل پرویز مشرف کو کالا باغ ڈیم کے خلاف رپورٹ دی تھی۔
کالا باغ ڈیم بنانے کے لیے پرویز مشرف نے 2003 میں اے این جی عباسی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی بنائی تھی، جس میں عباسی صاحب نے ڈیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے سندھ اور کے پی کے لیے موت قرار دیا تھا۔
کالا باغ ڈیم کے خلاف رپورٹ پیش کرنے پر پرویز مشرف کے اے این جی عباسی سے اختلافات بڑھ گئے تھے اور دونوں نے ایک دوسرے سے راستے الگ کرلیے تھے لیکن ڈیم کی مخالفت میں رپورٹ دینے پر اے این جی عباسی کو بڑے پیمانے پر شہرت ملی۔
ماضی میں انہوں نے شیخ اسرار کو سندھ ایکسپریس کے لیے انٹرویو دیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازع کے معاہدے سندھ طاس معاہدے پر بھی اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے سندھ کے لیے موت کا معاہدہ قرار دیا تھا۔
سندھ ایکسپریس کے مطابق اے این جی عباسی 1930 میں ضلع خیرپور کے چھوٹے شہر سوبھودیرو میں پیدا ہوئے، وہ مشہور شاعر و ادیب تنویر عباسی، الطاف عباسی اور حکومتی عہدیدار ارشاد عباسی کے بڑے بھائی تھے۔
اے این جی عباسی نے 1946 میں دارالحکومت کراچی کے این جے وی اسکول سے میٹرک کرنے کے بعد 1948 میں ڈی جے کالج سے انٹر کیا، جس کے بعد انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کراچی سے 1951 میں انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔
اے این جی عباسی نے 1953 میں سرکاری اداروں میں ون یونٹ کے دوران شمولیت اختیار کی اور 1953 میں انہیں سندھ کے محکمہ آبپاشی میں بھیج دیا گیا، جہاں وہ 1967 تک سپرنٹنڈنٹ انجنیئر کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔
بعد ازاں 1974 میں اے این جی عباسی کو سول سروسز میں شامل کرلیا گیا، جس کے بعد وہ مختلف محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہے، وہ وفاقی سیکریٹری سمیت صوبائی سیکریٹری بھی رہے جب کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔
اے این جی عباسی 1990 میں نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے لیکن اس کے بعد بھی انہوں نے بطور آبی ماہر خدمات سرانجام دیں۔
پرویز مشرف نے مارشل لا نافذ کرنے کے بعد جب سندھ کی پہلی کابینا بنائی، اس میں انہوں نے اے این جی عباسی کو صوبائی وزیر بناکر متعدد وزارتوں کے قلمدان سونپے لیکن عباسی صاحب اپنے اصولوں کی وجہ سے 6 ماہ بعد کابینا سے الگ ہوگئے۔
بعد ازاں پرویز مشرف نے 2003 میں کالا باغ ڈیم بنانے کی راہ ہموار کرنے کے لیے اے این جی عباسی کی سربراہی میں کمیشن بنایا لیکن عباسی صاحب نے بطور کمیشن چیئرمین ڈیم کی مخالفت کی، جس پر کمیشن کی پیش کردہ رپورٹ بھی پرویز مشرف نے منظور نہیں کی اور اے این جی عباسی کمیشن سے بھی الگ ہوگئے۔
طویل العمری کی باعث اے این جی عباسی کئی سال سے گھر تک محدود تھے، چند دن قبل انہیں سانس لینے میں مشکل کے باعث اسلام آباد کے نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ 28 نومبر کو انتقال کر گئے، ان کی تدفین بھی بھائی تنویر عباسی کی طرح اسلام آباد میں ہی کی جائے گی۔