سندھ کے مختلف اسپتال آڈٹ رپورٹ دینے سے انکاری

نگران وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کی جانب سے ایک سے زائد بار سندھ حکومت کے فنڈز سے چلنے والے اسپتالوں کو خط لکھے جانے کے باوجود اسپتالوں کی جانب سے آڈٹ رپورٹ نہ دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

نگران وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز کچھ عرصہ قبل سندھ حکومت سے خطیر فنڈز لینے والے معروف اسپتالوں کے آڈٹ کرانے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ مذکورہ اسپتالوں کو یہ اشتہارات بھی دینے چاہئیے کہ وہ سندھ حکومت سے فنڈز لیتے ہیں۔

انہوں نے ایسے احکامات دینے کے ساتھ ساتھ مختلف اسپتالوں کی آڈٹ رپورٹ طلب کی تھی اور بعد ازاں انہوں نے اسپتالوں کو خط بھی لکھے تھے۔

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق نگران وزیر صحت کی جانب سے خیراتی اسپتالوں کو پہلا خط 23 اگست جب کہ دوسرا خط 10 نومبر کو بھیجا گیا اور اسپتالوں سے آڈٹ رپورٹس مانگی گئیں۔

خطوط کے ذریعے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، (ایس آئی یو ٹی) پرائمری پیپلز ہیلتھ کیئر (پی پی ایچ آئی) پیر سید عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز گمبٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) شہید بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ ایمرجنسی اینڈ ٹراما سینٹر کراچی، پی پی پی نوڈ، سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی ہیلتھ سروسز، ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی، ڈی ایچ او، پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن شہید بینظیر آباد، شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ، لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز جامشورو، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کراچی، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونٹولوجی، انفیکشیس ڈیزیز اسپتال کراچی، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اینڈوسکوپی اینڈ گیسٹرو اینٹرولوجی، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس جیکب آباد اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف آپتھمولوجی اینڈ ویڑول سائنسز حیدرآباد سے گزشتہ تین مالی سالوں کی آڈٹ رپورٹ طلب کی گئی تھی۔

مذکورہ اسپتالوں سے آڈٹ رپورٹس مانگنے کا مقصد حکومت سندھ کی جانب سے ملنے والی گرانٹ کی مد میں ہونے والے اخراجات کی تفصیلات حاصل کرنا تھا لیکن تین ماہ میں دو خطوط بھیجے جانے کے باوجود اسپتالوں نے تاحال سندھ حکومت کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کی۔