نائلہ، نوشین، نمرتا کے بعد سنیہا جوتی: سندھ کی یونیورسٹیاں لڑکیوں کی مقتل گاہ

ضلع خیرپور کے خیرپور میڈیکل کالج (کے ایم سی) کے ہاسٹل سے ایم بی بی ایس فائنل ایئر کی طالبہ سنیہا جوتی کیسوانی کی لاش ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے سندھ کی درس گاہوں کی لڑکیوں کی مقتل گاہ قرار دیا جا رہا ہے۔

سنیہا جوتی کیسوانی کی لاش 5 دسمبر کی شام کو ہاسٹل سے برآمد ہوئی تھی، تاہم کالج انتظامیہ کے مطابق وہ ہاسٹل میں بے ہوش پائی گئی تھی اور اسپتال منتقل کیے جانے کے دوران ان کی موت ہوئی۔

خیرپور میڈیکل کالج سے طالبہ سنیہا جوتی کیسوانی کی لاش برآمد

سنیہا جوتی کیسوانی سے قبل بھی لاڑکانہ کی شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور جامشورو کی سندھ یونیورسٹی میں بھی گزشتہ چند سال کے دوران ایم بی بی ایس کی طالبات کی پراسرار اموات ہوئیں۔

سنیہا جوتی سے قبل نوشین کاظمی، ان سے پہلے نمرتا چندانی اور ان سے قبل نائلہ رند کی بھی یونیورسٹی میں پراسرار ہلاکت ہوئی تھی۔

نائلہ رند – سندھ یونیورسٹی 2017

یکم جنوری 2017 کو سندھ یونیورسٹی کے شعبہ’سندھی‘ کی طالبہ نائلہ رند کی انڈر گریجویٹس (یو جی) ہاسٹل کے کمرہ نمبر 36 سے پنکھے سے لٹکی لاش ملی تھی، جسے ابتدائی طور پر خودکشی قرار دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے محبت میں دھوکا ملنے پر اپنی جان لی۔

نمرتا چندانی- بی بی آصفہ ڈینٹل کالج 2019

بی بی آصفہ ڈینٹل کالج (بی اے ڈی سی) میں بیچلرز ان ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا چندانی 17 ستمبر 2019 کو اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئی تھی، ابتدائی طور پر ان کی خودکشی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں مبینہ قتل کیے جانے کے انکشافات بھی سامنے آئے تھے۔

نوشین کاظمی-چانڈکا کالج لاڑکانہ 2021

چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کی ایم بی بی ایس فائنل ایئر کی طالبہ نوشین کاظمی کی بھی 23 نومبر 2021 کو ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش ملی تھی۔ ابتدائی طور پر ان کی بھی خودکشی کا خدشہ ظاہر کیا گیا لیکن بعد ازاں انہیں بھی قتل کیے جانے کے انکشافات سامنے آئے تھے۔

سندھ بھر کی یونیورسٹیز اور میڈیکل کالجز میں ہر دو سال کے بعد لڑکیوں کی لاشیں ملنے پر سندھ بھر کے عوام نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی درس گاہوں کو لڑکیوں کا مقتل گاہ قرار دیا۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ نوجوان لڑکیوں کی پراسرار ہلاکتیں سندھ کی لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنے کی گہری سازش ہے۔